رسانی میں کسی قسم کی کوئی کمی اور کوتاہی باقی نہ رہ جائے۔ حضرت عثمانؓ کے دور خلافت میں جب حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ کوفہ کے گورنر تھے تو عبداﷲ بن نواحہ ان کے قابو آگیا اور وہ اپنے اس باطل عقیدہ سے باز نہ آیا اور توبہ کرنے پر آمادہ نہ ہوا۔ حضرت ابن مسعودؓ نے حضرت قرظہؓ بن کعب کو حکم دیا کہ وہ ابن نواحہ کی گردن اڑا دے۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
(مستدرک ج۳ ص۵۳، قال الحاکم والذہبیؒ صحیح)
اور حضرت ابن مسعودؓ نے اس موقعہ پر ابن نواحہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’فانت الیوم لست برسول فامرقرظۃؓ بن کعب فضرب عنقہ فی السوق ثم قال من اراد ان ینظر الیٰ ابن النواحۃ قتیلاً بالسوق (ابوداؤد ج۲ ص۲۴)‘‘ {آج کے دن تو تو قاصد نہیں ہے۔ پھر انہوں نے حضرت قرظہؓ بن کعب کو حکم دیا اور انہوں نے کوفہ کے بازار میں ابن نواحہ کی گردن اڑا دی۔ پھر فرمایا کہ جو شخص ابن نواحہ کو بازار میں مقتول دیکھنا چاہتا ہے تو دیکھ لے۔}
اور (سنن الکبریٰ ج۸ ص۲۰۶، طحاوی ج۲ ص۱۰۲) میں روایت ہے کہ عبداﷲ بن نواحہ کوفہ کی مسجد بنو حنیفہ میں نماز پڑھتا تھا اور اس کے مؤذن نے اذان میں ’’اشہد ان لا الہ الا اﷲ کے بعد وان مسلیمۃ (الکذاب) رسول اﷲ‘‘ کہا۔ (معاذ اﷲ تعالیٰ)
زندیق کی تعریف
زندیق شرعاً ہر ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو آنحضرتﷺ کی نبوت کا اقرار کرتا ہو اور شعائر اسلام کا اظہار بھی کرتا ہو۔ مگر کسی کفریہ عقیدہ پر ڈٹا ہوا ہو۔ چنانچہ علامہ سعد الدین تفتازانیؒ (المتوفی ۷۹۲ھ) لکھتے ہیں کہ: ’’وان کان مع اعترافہ بنبوۃ النبیﷺ واظہار شعائر الاسلام یبطن عقائد ھی کفر بالاتفاق خص باسم الزندیق (شرح مقاصد ج۲ ص۲۶۸ ومثلہ فی کلیات ابی البقائؒ ص۵۵۳)‘‘ {اگر وہ شخص آنحضرتﷺ کی نبوت کا اقرار کرتا ہے اور شعائر اسلام کا اظہار بھی کرتا ہے۔ لیکن دل میں ایسے عقیدے رکھتا ہے جو بالاتفاق کفر ہیں تو وہ زندیق ہے۔}
اور حضرت ملا علی القاریؒ زندیق کا یہ معنی بیان کرتے ہیں: ’’او من یبطن الکفر ویظہر الایمان (مرقات ج۷ ص۱۰۴)‘‘ {یا وہ کفر کو چھپاتا اور ایمان کو ظاہر کرتا ہو۔}
علامہ ابن عابدین… الشامیؒ (المتوفی۱۲۵۲ھ) فرماتے ہیں کہ: ’’فان الزندیق یموہ بکفرہ ویروج عقیدتہ الفاسدۃ ویخرجہا فی الصورۃ الصیحۃ وھذا