معلوم ہوا کہ درحقیقت مرزاقادیانی نبوت کا دشمن ہے۔ اگرچہ دل چاہتا ہے کہ مرزاقادیانی کے تمام جھوٹ۱؎ اور کذبات کو منصہ ظہور پر لایا جاوے اور صفات قرطاس کو ان سے ملوث کیا جائے۔ لیکن قلت فرصت اور عدم گنجائش کے باعث فی الحال بعض پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ ناظرین ان کو دیکھ کر خود ہی نتیجہ قائم کر لیں۔ کیونکہ مشتے نمونہ از خروارے۔ والقطرۃ تحکی عن الغدیر۰ والقلیل ینبیٔ عن الکثیر!
اگر مرزاقادیانی کا ایک بھی الہام یا پیش گوئی جھوٹی ثابت ہو جائے تو وہ بھی کافی ہے اور مرزاقادیانی کے مفتری ہونے پر ایک ہی ثبوت کافی ہے۔ چہ جائیکہ ایک درجن اور وہ بھی مرزاقادیانی کے اقرار سے اب یہاں پر اوّل میں مرزاقادیانی کی وہ پیش گوئیاں تحریر کرتا ہوں۔ جن کو مرزاقادیانی نے اپنی صداقت وکذب کا معیار مقرر کیا ہے اور ساتھ کے ساتھ قادیانیوں کی تاویلوں کا جواب بھی اختصاراً لکھتا ہوں۔
مرزاقادیانی کا اقرار اپنے مفتری ہونے پر
۱… مرزاقادیانی نے مولوی ثناء اﷲ صاحب کے متعلق پیش گوئی کی اور منجانب اﷲ یہ الہام ہوا کہ مولوی ثناء اﷲ اور مرزاقادیانی دونوں میں جو کاذب اور مفتری ہوگا وہ صادق کی زندگی میں فنا ہو جائے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی خود دار الجزاء کو چل بسے اور ثناء اﷲ زندہ رہے اور ابھی تک زندہ موجود ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کا ایک خط ملتقطا ملاحظہ ہو فرماتے ہیں کہ: ’’بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب السلام علے من اتبع الہدیٰ مدت سے آپ کے پرچے اہل حدیث میں میری تکذیب اور تفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیشہ مجھے آپ اپنے اس پرچے میں مردود وکذاب دجال مفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں اور دنیا میں میری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ… اس شخص کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا سراسر افتراء ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا۔ مگر چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ میں حق پھیلانے کے لئے مامور ہوں اور آپ بہت سے افتراء میرے پر کر کے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں… اگر میں ایسا ہی کذاب ومفتری ہوں جیسا کہ آپ اکثر اوقات اپنے ہر پرچے میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت اور حسرت
۱؎ میرے بعض اساتذہ نے تقریباً دو ہزار جھوٹ مرزاقادیانی کے جمع کئے ہیں۔ جس میں سے کچھ حصہ طبع بھی ہوا ہے۔ خدا کرے کہ وہ سب چھپ جائے۔