جلدیں لکھ چکے تو چپ سادھ گئے۔ لوگوں نے وعدہ پورا کرنے کا تقاضا کیا تو یوں گویا ہوئے۔ ’’پہلے پچاس لکھنے کا ارادہ تھا۔ مگر پچاس سے پانچ پر اکتفاء کیاگیا اور جونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطے اور (صفر) کا فرق ہے۔ اس لئے پانچ حصوں سے وعدہ پورا ہوگیا۔‘‘
(بلفظہ براہین حصہ پنجم ص۷، خزائن ج۲۱ ص۹)
سبحان اﷲ تعالیٰ اربعین (نامی کتاب) کے چالیس نمبر لکھنے کا اعلان کیا۔ جب چار حصے لکھ کر ترکی ختم ہوگئی اور چندہ ہضم ہوگیا تو یہ کہا کہ: ’’چار کو بجائے چالیس کے خیال کرو۔‘‘
(اربعین ج۴ ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
یعنی ایک صفر اور زیرو اپنی طرف سے ڈال کر پانچ کو پچاس اور چار کو چالیس بناڈالو۔ کیا خوب؟ مرزاقادیانی نے صداقت اسلام پر تین سو دلائل پیش کرنے کا دعویٰ اور اعلان کیا۔ جب چندہ اکٹھا اور عیش کوشی کا سامان مہیا ہوگیا تو صرف دو دلیلیں لکھ کر خاموش ہوگئے۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵، خزائن ج۲۱ ص۶)
اب یہ بات تو مرزاقادیانی کی خانہ ساز نبوت ہی جانے کہ دو کو تین سو پر کیسے فٹ کیا جاسکتا ہے؟ اور اس صریح مکرو فریب کا ان کے پاس کیا جواز ہے؟ مگر یہ نہ پوچھئے آخر انگریزی نبی جو ہوئے؟
دل فریبوں نے کہی جس سے نئی بات کہی
ایک سے دن کہا دوسرے سے رات کہی
مرزاقادیانی کا اپنا اقرار
بجائے اس کے کہ ہم دیگر مؤرخین کے حوالوں سے یہ ثابت کریں کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے جہاد کو حرام قرار دیا اور انگریز کی بڑھ چڑھ کر اور ایڑی چوٹی کا زور صرف کر کے حمایت وتائید کی۔ خود ان کے اپنے حوالے ہی کفایت کریںگے۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
۱… ’’میری عمر کا اکثر حصہ سلطنت انگریزی کی تائید وحمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
جس شخص کی زندگی کا بیشتر حصہ انگریزی حکومت کی تائید واطاعت اور جہاد کی ممانعت ومخالفت میں گذرا، اور اس قدر اس نے کتابیں اور رسالے لکھے ہوں کہ ان سے پچاس الماریاں