وقال الحافظ فی الفتح ج۷ ص۳۰۴، اسناد صحیح وابوداؤد ج۲ ص۲۳۸ وفی مجمع الزوائد ج۸ ص۲۰۵، ینزل ابن مریم فیمکث فی الناس اربعین سنۃ رواہ الطبرانی فی الاوسط ورجالہ ثقات)‘‘ {حضرت عیسیٰ علیہ السلام (آسمان سے نازل ہونے کے بعد) صلیب توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریںگے اور مال وافر طور پر تقسیم کریںگے۔ یہاں تک کہ اسلام کے بغیر ان کے زمانہ میں اﷲ تعالیٰ تمام مذاہب کو ختم کر دے گا اور انہیں کے زمانہ میں اﷲتعالیٰ مسیح ضلالت کانے کذاب (دجال) کو ہلاک کرے گا اور زمین میں امن وامان واقع ہوگا۔ یہاں تک کہ شیر اونٹوں کے ساتھ اور چیتے گائیوں کے ساتھ اور بھیڑئے بھیڑ بکریوں کے ساتھ چریں گے اور بچے سانپوں کے ساتھ کھلیں گے اور ان میں سے کوئی کسی کو ضرر نہیں دے گا۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین میں چالیس سال رہیںگے۔ پھر ان کی وفات ہوگی اور اہل اسلام ان کا جنازہ پڑھیں گے اور پھر ان کو دفن کریںگے۔}
اس صحیح حدیث سے بھی یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ابھی تک وفات نہیں ہوئی اور نہ مسلمانوں نے انکا جنازہ پڑھا ہے اور نہ وہ دفن کئے گئے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حج اور عمرہ کرنا
احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہونے کے بعد حج وعمرہ کریںگے۔
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ: ’’ان رسول اﷲﷺ قال والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجا اومعتمرا او لیثنیہما (مسلم ج۱ ص۴۰۸، باب جواز المتمتع فی الحج والقران)‘‘ {بے شک آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ضرور فج روحاء کے مقام سے حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت کر کے احرام باندھیں گے۔}
فج روحاء مدینہ طیبہ سے تقریباً چھ میل دور ایک مقام ہے۔ جیسے ذوالحلیفہ اور آج کل بئر علیؓ چھ میل دور ہے اور حضرت ابوہریرہؓ سے ہی روایت ہے۔ ’’یقول قال رسول اﷲﷺ لیہبطن عیسیٰ بن مریم حکماً عدلاً واماما مقسطا ویسلکن فجا حاجا او معتمرا اویشنیتہما ولیاتین قبری حتیٰ یسلم علی ولاردن علیہ یقول