مرزاغلام احمد قادیانی اپنے آپ کو حضورﷺ کا امتی مانتا تھا
ساتھ ہی ساتھ نبوت کا دعویٰ کرتا تھا
مرزاقادیانی (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) میں لکھتا ہے: ’’(میرا) صرف یہ دعویٰ ہے کہ ایک پہلو سے میں امتی ہوں اور ایک پہلو سے میں آنحضرتﷺ کے فیض نبوت کی وجہ سے نبی ہوں۔‘‘
مرزاغلام احمد قادیانی اپنے بعض مریدوں کو نبوت کے انکار کرنے پر سرزنش کرتے ہوئے (ایک غلطی کا ازالہ ص۲، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶) نامہ اشتہار میں لکھتا ہے۔ ’’ہماری جماعت میں بعض صاحب جو ہمارے دعویٰ اور دلائل سے کم واقفیت رکھتے ہیں۔ جن کو نہ بغور کتاب دیکھنے کا اتفاق ہوا اور نہ وہ ایک معقول مدت تک صحبت میں رہ کر اپنی معلومات کی تکمیل کر سکے۔ وہ بعض حالات میں مخالفین کے کسی اعتراض پر ایسا جواب دیتے ہیں کہ جو سراسر واقعہ کے خلاف ہوتا ہے۔ اس لئے باوجود اہل حق ہونے کے ان کو ندامت اٹھانی پڑتی ہے۔ چنانچہ چند روز ہوئے کہ ایک صاحب پر ایک مخالف کی طرف سے یہ اعتراض پیش ہوا کہ جس سے تم نے بیعت کی ہے وہ نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا جواب محض انکار کے الفاظ میں سے دیاگیا۔ حالانکہ ایسا جواب صحیح نہیں ہے۔ حق یہ ہے کہ خداتعالیٰ کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے الفاظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں۔ نہ ایک دفعہ بلکہ صدہا دفعہ پھر کیونکر یہ جواب صحیح ہوسکتا ہے کہ: ’’ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں‘‘ بلکہ اس وقت تو پہلے زمانہ کی نسبت بہت تصریح اور توضیح سے یہ الفاظ موجود ہیں اور براہین احمدیہ میں بھی جس کو طبع ہوئے بائیس برس ہوئے۔ یہ الفاظ کچھ تھوڑے نہیں ہیں۔ چنانچہ مکالمات الٰہیہ جو براہین احمدیہ میں شائع ہوچکے ہیں ان میں سے ایک یہ وحی اﷲ ہے۔ ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۷) اس میں صاف طور پر اس عاجز کو رسول کر کے پکارا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد اسی کتاب میں میری نسبت یہ وحی ہے۔ ’’جری اﷲ فی ہلل الانبیائ‘‘ یعنی خدا کا رسول نبیوں کے حلوں میں۔ (براہین احمدیہ ص۵۰۴) پھر اسی کتاب میں اس مکالمہ کے قریب یہ وحی اﷲ ہے۔ ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم‘‘ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھاگیا اور رسول بھی۔ پھر یہ وحی اﷲ ہے جو (براہین احمدیہ ص۵۱۶حاشیہ در حاشیہ) میں درج ہے۔ دنیا میں ایک نذیر آیا۔ اس کی دوسری قرأت یہ ہے کہ دنیا میں ایک نبی آیا۔ اسی طرح براہین احمدیہ میں اور کئی جگہ رسول کے لفظ