ٹھہرایا) انہوں نے کہا ہاں ہم نے اقرار کیا خدا سے کہ تم (اس وعہد وپیمان پر) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ رہوں۔}
الغرض مذکورہ بالا قرآنی آیت وحدیثوں سے عقل ونقل سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ حضور پرنور محمد رسول اﷲﷺ آخری نبی ہیں۔ آپؐ کے بعد کسی نبی یا رسول جدید کے آنے یا ہونے کی نہ ضرورت ہے نہ کوئی نبی آیا ہے اور نہ آئے گا۔ اس لئے آپؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والا شخص قرآن اور حدیث اور مسلمانوں کے اجماع کے خلاف کرنے کی وجہ سے کافر وجہنمی ہوگا اور جو شخص ایسے شخص کو نبی مانے یا ولی مانے تو وہ قرآن وحدیث اور اجماع کے خلاف کرنے کی وجہ سے کافر ہوگا۔ خداوندی ارشاد ہے۔ ’’ومن یتبغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ وھو فی الاخرۃ من الخاسرین‘‘ جو شخص اسلام (یا ضروریات دین جس میں نبی عربیﷺ کو خاتم النبیین ماننا ہے) کے علاوہ کسی اور چیز کو (مثلاً غلام احمد قادیانی) دین سمجھ کر قبول کرے۔ پس ہرگز وہ اس سے مقبول نہیں ہوگا۔ (ایسا) شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔
بعض شبہات اور اس کے جوابات
ناظرین! اس سے قبل آپ ’’خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ کی تحقیق کر چکے ہیں۔ اب یہاں بعض شبہات کا ذکر کرتے ہیں جو مرزائی فرقہ کے لوگ چرب زبانی اور مکروفریب کی ملمع سازی سے اسے خوبصورت رنگ میں پیش کرتے ہیں۔ جن سے بعض ناواقف حضرات دھوکے میں پڑ جاتے ہیں۔ تفصیل سے دیکھنا ہو تو رسالہ ختم النبوۃ مولفہ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کو دیکھئے۔
پہلا شبہ
حضرت عیسیٰ علیہ السلام متفق علیہ نبی ہیں۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق قرب قیامت میں آسمان سے نازل ہوںگے۔ دجال کو قتل کریںگے۔ اگر نبی عربیﷺ کو خاتم النبیین (بمعنی آخری نبی آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا) کہوگے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قرب قیامت میں آنے کا عقیدہ درست نہیں ہوگا۔ اس لئے یا ختم نبوت سے انکار کیجئے یا نزول مسیح علیہ السلام سے ہاتھ اٹھائیے۔
جواب… یہ اعتراض بالکل بودا ہے۔ اس لئے کہ عربی لغت اور عربی محاورہ کے اعتبار سے خاتم النبیین آخر النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپؐ کے اس دنیا میں سب سے آخری نبی بناکر بھیجا