پہلا باب
اس باب میں آپ کے سامنے یہ بات بیان کی جائے گی کہ جناب سید الرسل امام الانبیاء اور خاتم النبیین حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو جسم اطہر کے ساتھ معراج کرائی گئی۔ کیا اس میں آپ کا ازخود کچھ دخل تھا؟ یا اﷲتعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے آپ کو سیر کرائی تھی؟ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ آسمان پر آپ کا تشریف لے جانا ازخود تھا اور اس میں اﷲتعالیٰ کی قدرت خاص کا کچھ دخل نہ تھا تو اس شق پر نئے اور پرانے فلسفۂ کا اعتراض ہوسکتا ہے کہ خود بخود انسان اور بشر بلا کسی ظاہری سبب کے جسم عنصری کے ساتھ آسمان تک کیسے پہنچ گیا؟ حالانکہ راستہ میں کرۂ زمہریر اور کرۂ نار وغیرہ واقع ہیں۔ پھر اس سرعت رفتاری سے کہ ایک ہی رات میں تمام آسمانوں اور جنت وغیرہ کی اور جہاں تک خداتعالیٰ کو منظور تھا۔ سیر کر کے واپس تشریف لے آئے اور اگر دلائل کی روشنی میں یہ ثابت ہو جائے کہ معراج جسمانی وغیرہ دیگر معجزات جو پیغمبروں کے ہاتھ پر صادر ہوئے ہیں۔ ان میں ان کا کچھ بھی دخل نہیں تھا۔ بلکہ معجزہ اور کرامت، اﷲتعالیٰ کا فعل ہوتا ہے جو اپنے مخصوص اور بزرگ بندوں کے ہاتھ پر وہ ظاہر کر دیتا ہے تو قدرت خداوندی کے انکار کی کوئی وجہ نہیں ہے اور نہ اس میں کسی مسلمان کو تأمل ہوسکتا ہے اور نہ ہونا چاہئے۔ اب ملاحظہ فرمائیے کہ معجزہ میں نبی کا دخل نہیں ہوتا۔ بلکہ اس میں تاثیر پیدا کرنے والا صرف خداتعالیٰ ہی ہوتا ہے۔ دیکھئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کوہ طور پر جب نبوت اور رسالت عطاء ہوئی تو اﷲتعالیٰ نے ان کو تصدیق رسالت کے لئے چند معجزات بھی ساتھ دئیے۔ ایک معجزہ ان کا عصا بھی تھا۔ چنانچہ اسی مقام پر اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’وان الق عصاک فلما راٰھا تہتز کانہا جان ولّٰی مدبراً ولم یعقب (قصص)‘‘ {اور یہ کہ ڈال دے اپنی لاٹھی پھر جب دیکھا اس کو پھن ہلاتے جیسا پتلا سانپ الٹا پھرا منہ موڑ کر اور نہ دیکھا پیچھے پھر کر۔}
پہلے لاٹھی پتلا سانپ بن جاتی اور بڑھتے بڑھتے اژدھا کی شکل اختیار کر لیتی تھی۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ’’ثعبان مبین‘‘ (بڑا اژدھا) آیا ہے۔ یا کوہ طور پر پتلا سانپ بنی تھی اور فرعون کے دربار میں اژدھا بنی تھی۔ کچھ بھی ہو۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر معجزہ نبی کا اپنا فعل ہوتا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کبھی خوف کے مارے نہ بھاگتے۔ کیونکہ اگر خود انہوں نے لاٹھی کا سانپ بنایا ہوتا تو اپنے فعل کی تاثیر اور اس کے نتیجہ سے خوب واقف ہوتے۔ لیکن وہ تو اس کو سانپ سمجھ کر بھاگ نکلے۔ اﷲتعالیٰ نے