بھی بزعم خویش یہ کرسکتے ہیں۔ گو دوسروں پر وہ حجت نہیں اور اگر وہ خاتم الاولاد کا یہ معنی کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی کے بعد ان کی والدہ کے ہاں اور کوئی لڑکا یا لڑکی پیدا نہیں ہوئی تو اسی طرح یہاں بھی خاتم النبیین کا یہی معنی متعین ہے کہ آنحضرتﷺ آخری نبی ہیں اور آپؐ کے بعد تاقیامت کوئی تشریعی یا غیر تشریعی نبی پیدا نہیں ہوسکتا۔
محمدعلی لاہوری کا بیان
مرزائیوں کی لاہوری پارٹی کا سربراہ محمدعلی لاہوری جو گو مرزا قادیانی کو نبی تو نہیں مانتا۔ مگر مجدد مسیح اور مصلح کا نام تجویز کرتا ہے اور یہ بھی نرا زندقہ اور الحاد ہے اور وفات عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا قائل ہونے کی وجہ سے وہ قطعاً کافر ہے اور خاتم النبیین کے معنی میں وہ لکھتا ہے کہ: ’’ختم اور طبع کے لغت میں ایک معنیٰ ہیں۔ یعنی ایک چیز کو ڈھانک دینا اور ایسا مضبوط باندھ دینا کہ دوسری چیز اس میں داخل نہ ہوسکے۔‘‘ (بیان القرآن ج۱ص۲۳)
الحاصل خاتم کے معنی مہر کے لے کربھی ختم نبوت کا مفہوم واضح ہے اور قادیانی اور لاہوری دونوں کے مسلمات اس پر شاہد ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ ہٹ دھرمی کا ثبوت دیں:
حذر حذر کہ زمانہ بڑا ہی نازک ہے
خدا نہ واسطہ ڈالے کسی کمینے سے
خاتم ماضی کا صیغہ بھی ہوسکتا ہے
پہلے یہ عرض کیا گیا ہے کہ لفظ خاتم اسم آلہ کا صیغہ ہے۔ جو مہر کے معنی میں ہے اور خود فریق مخالف کے قائم کردہ اصول کے مطابق یہ لفظ ختم نبوت پر دال ہے نہ کہ اجرائے نبوت پر، اب یہ گزارش ہے کہ لفظ خاتم باب مفاعلہ کی ماضی بھی ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ علامہ سید محمود آلوسیؒ (المتوفی ۱۲۷۰ھ) نے صرف ونحو اور لغت کے مشہور امام ابوالعباس محمدؒ بن یزیدؒ بن عبدالاکبر المعروف بالمبردؒ (المتوفی ۲۸۵ھ) کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔ (تفسیر روح المعانی ج۲۲ص۳۴) اس لحاظ سے معنیٰ یہ ہوگا کہ حضرت محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ لیکن اﷲ تعالیٰ کے رسول ہیں اور انہوں نے نبیوں کو ختم کردیا۔ یعنی ان کی آمد سے نبیوں کا خاتمہ ہوگیا ہے اور آپ کے بعد کوئی نبی دنیا میں پیدا نہیں ہوسکتا۔ اور نہ آپ کے بعد کسی کو نبوت مل سکتی ہے۔ غرضیکہ قرآن کریم کی یہ نص قطعی ختم نبوت کی واضح اور روشن دلیل ہے جس کا انکار بغیر کسی مسلوب الایمان والعقل کے اور کوئی نہیں کرسکتا۔ قادیانیوں کی بالکل بے جا تاویل اور تحریف سے نہ تو نص پر کوئی زدپڑتی اور پڑسکتی ہے۔ اور نہ قادیانیوں کی ایسی تاویلوں سے ان کا ایمان ثابت ہوسکتا ہے۔