حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مریم علیہا السلام کے بارے میں بدزبانی
نوٹ: مرزاغلام احمد قادیانی کے نزدیک مسیح ابن مریم علیہ السلام، عیسیٰ اور یسوع تینوں سے ایک ہی شخص مراد ہے۔
’’مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ علیہ السلام اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘
(توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
’’یسوع کی تمام پیشین گوئیوں میں سے جو عیسائیوں کامردہ خدا ہے۔ اگر ایک پیشین گوئی بھی اس پیشین گوئی کے ہم پلہ اور ہم وزن ثابت ہو جائے تو ہم ہر یاک تاوان دینے کو تیار ہیں۔ اس درماندہ انسان کی پیشین گوئیاں کیا تھیں۔ صرف یہی کہ زلزلے آئیںگے۔ قحط پڑیں گے۔ لڑائیاں ہوںگی۔ پس ان دلوں پر خدا کی لعنت جنہوں نے ایسی پیشین گوئیاں اس کی خدائی پر دلیل ٹھہرائیں اور ایک مردہ کو اپنا خدا بنا لیا۔ کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آتے۔ کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے۔ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا۔ پس اس نادان اسرائیلی نے ان معمولی باتوں کا پیشین گوئی کیوں نام رکھا۔ محض یہودیوں کے تنگ کرنے سے اور جب معجزہ مانگا گیا تو یسوع صاحب فرماتے ہیں کہ حرام کار اور بدکار لوگ مجھ سے معجزہ مانگتے ہیں۔ ان کو کوئی معجزہ دکھلایا نہیں جائے گا۔ دیکھو یسوع کو کیسی سوجھی اور کیسی پیش بندی کی۔ اب کوئی حرام کار اور بدکار بنے تو اس سے معجزہ مانگے… یسوع کی بندشوں اور تدبیروں پر قربان ہی جائیں۔ اپنا پیچھا چھڑانے کے لئے کیسا داؤ کھیلا… متی کی انجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی عقل بہت موٹی تھی۔ آپ جاہل عورتوں اور عوام الناس کی طرف مرگی کو بیماری نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ آسیب خیال کرتے تھے۔
ہاں آپ کو گالیاں دینی اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات میں اکثر غصہ آجاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے نہیں روک سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں۔ کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔‘‘ (بقول مرزاقادیانی عیسیٰ علیہ السلام گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے آپ کی مرمت کرتے تھے۔ عیسیٰ موٹی عقل والا (بیوقوف) ہے) (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۴،۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۸،۲۸۹)
مرزاغلام احمد قادیانی حضرت مریم علیہا السلام کی نسبت یوں بدزبانی کرتے ہیں۔ ’’اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا گیا۔ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ برخلاف تعلیم توراۃ عین حمل میں کیونکر نکاح کیاگیا اور بتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑا گیا اور تعدد ازواج کی کیوں بنیاد