اس سلسلہ میں کافی حوالے پیش کئے جاسکتے ہیں۔ مگر مقالہ کے اختصار کے پیش نظر ہم صرف ایک ہی حوالہ عرض کرتے ہیں۔ حضرت ملا علی القاریؒ (المتوفی ۱۰۱۴ھ جو گیارہویں صدی کے مجدد بھی بیان کئے جاتے ہیں) فرماتے ہیں کہ: ’’ودعویٰ النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع (شرح فقہ اکبر ص۲۰۱، طبع کانپور)‘‘ {ہمارے نبیﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا بالاجماع کفر ہے۔}
الحاصل مسئلہ ختم نبوت قرآن وسنت کے قطعی اور واضح دلائل وبراہین سے ثابت ہے اور اجماع امت اس پر مستزاد ہے تو اس کے حق وصحیح ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے؟ بہت ممکن بلکہ اغلب ہے کہ مرزائی یہ کہہ دیں گے ؎
ہم پیروی احمد مرسل نہیں کرتے
ہے نام مسلماں کا مسلماں کہاں ہیں
فائدہ
جن صحیح اور صریح احادیث میں آتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو ان کا مطلب یہ ہے کہ آپؐ کے بعد کسی کو رسالت ونبوت نہیں مل سکتی۔ کیونکہ نصوص قطعیہ اور احادیث متواترہ صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت ہے کہ آپؐ خاتم النبیین اور آخری نبی ہیں۔ اگر بالفرض کسی اور کو رسالت ونبوت مل جائے تو اس سے ختم نبوت پر زد پڑتی ہے۔ کیونکہ اس سے پیغمبروں کی تعداد اور گنتی میں اضافہ ہو جائے گا اور نمبر شماری بڑھ جائے گی۔ اس کے برعکس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے بلکہ تمام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی تشریف آوری سے بھی گنتی اور عدد جوں کا توں رہتا ہے اور اس سے ختم نبوت پر قطعاً کوئی زد نہیں پڑتی۔ کیونکہ عدد اور گنتی کے لحاظ سے آنحضرتﷺ ہی قصر نبوت کی آخری اینٹ، آخری نبی اور خاتم النبیین ہیں اور اس صفت میں کوئی بھی آپؐ کا مثیل، نظیر اور ثانی نہیں ہے ؎
ادھر آؤ آئینہ دیکھو یہ کیا ہے
مگر آپ کا کوئی ثانی نہیں ہے
نزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات آسمان دوم پر ان کا وجود اور قیامت سے قبل ان کا نزول اور چالیس سال تک حکمرانی کرنا طے شدہ بات ہے۔ امام ابو حیان الاندلسیؒ (المتوفی ۷۴۵ھ) حضرت امام ابن عطیہؒ کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ: ’’امت مسلمہ کا اس امر پر اجماع ہے۔