بعض عیسائی بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد
اور نزول من السماء کے قائل اور منتظر ہیں
قارئین کرام! نے خاصی اور باحوالہ تفصیل کے ساتھ اہل اسلام کا پختہ عقیدہ اور نظریہ ملاحظہ کر لیا ہے کہ وہ قرآن کریم، احادیث متواترہ اور امت مسلمہ کے اجماع واتفاق کے روشن دلائل اور براہین کی بناء پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ جسم کے ساتھ آسمان پر اٹھائے جانے اور وہاں ان کی حیات اور پھر قیامت سے قبل آسمان سے زمین پر نازل ہوکر دجال، یہود ونصاریٰ اور باقی کفار کا صفایا کرنے، صرف اور صرف اسلام کا نفاذ کرنے اور چالیس سال تک زندہ رہ کر حکمرانی کرنے اور شادی کرنے اور حج اور عمرہ کرنے پھر ان کی وفات ہونے اور اہل اسلام کے ان کا جنازہ پڑھانے اور روضۂ اقدس میں ان کو دفن کرنے پر متفق ہیں۔ اس میں مسلمانوں کے کسی طبقہ کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ مگر عیسائیوں کے بعض طبقے بھی (مناسب تو یہ ہے کہ سبھی اس کو تسلیم کریں۔ کیونکہ جس کتاب کا حوالہ ابھی انشاء اﷲ العزیز آرہا ہے وہ تمام عیسائیوں کی مشترک کتاب ہے) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نزول اور ان کی آمد کے قائل اور منتظر ہیں۔
چنانچہ فلپیوں کے نام پولس رسول کا خط (جواناجیل میں شامل اور ان کا ایک حصہ ہے) باب۳ آیت۲۰ میں ہے۔ ’’مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک منجی یعنی خداوند یسوع مسیح کے وہاں سے آنے کے انتظار میں ہیں۔ ان الفاظ سے بالکل واضح اور عیاں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر ہیں اور عیسائی بھی ان کے آسمان سے آنے اور نازل ہونے کی انتظار میں ہیں۔ اس سے بڑھ کر ان کے لئے اور کیا ثبوت درکار ہے۔
بفضلہ تعالیٰ ہم نے ان پر اتمام حجت کے لئے انہی کی کتاب کا واضح حوالہ پیش کر دیا ہے۔ اﷲتعالیٰ ان کو تسلیم کرنے کی توفیق بخشے۔
خدایا جذبہ دل کی مگر تاثیر الٹی ہے
کہ جتنا کھینچتا ہوں اور کھینچتا جائے ہے مجھ سے
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شادی خانہ آبادی
جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا تھا تو ان کی عمر تینتیس(۳۳) سال یا ایک سو بیس سال تھی۔ (فتح الباری ج۶ ص۴۹۳) اور ان کا نکاح نہیں ہوا تھا۔ جب زمین پر نازل