ابو ھریرۃ ای بنی اخی ان رایتموہ فقولو ابو ھریرۃ یقرئک السلام (مسند احمد ج ۲ ص ۲۹۰ ، مستدرک ج۲ ص۵۹۵ ، قال الحاکمؒ و الذھبیؒ صحیح )‘‘ (وہ کہتے ہیں کے آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ البتہ ضرور بضرور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام حاکم عادل اور منصف امام ہو کر نازل ہوں گے اور البتہ ضرور میری قبر پہ آئیں گے اور مجہے سلام کریں گے اور میں ضرور ان کے سلام کا جواب لوٹاؤں گا۔ حضرت ابوہریرہؓ نے (شاگردوں سے) فرمایا اے میرے بھتیجو اگر تم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھو تو کہنا کہ ابوہریرہؓ آپ سے سلام عرض کرتے ہیں۔}
ان روایات سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حج اور عمرہ کرنا اور جس میقات (فج) سے احرام باندھیں گے۔ اس کا پھر آنحضرتﷺ کی قبر اطہر پر سلام کہنے اور پھر آپؐ کے جواب دینے کا نہایت ہی تاکیدی الفاظ سے بیان ہوا۔ مزید برآں حضرت ابوہریرہؓ کا اپنے شاگردوں اور سامعین کو یہ پیغام دینا کہ اگر تم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھو اور ان سے شرف ملاقات حاصل ہو تو میری طرف سے میرا نام لے کر عرض کرنا کہ حضرت! ابوہریرہؓ نے ہماری وساطت سے آپ سے سلام عرض کیا ہے۔ یہ تمام امور واضح ہیں۔
نزول من السماء
بعض سطحی ذہن کے منہ پھٹ قادیانی یوں کج بحثی کیا کرتے ہیں کہ اوّل تو ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع، حیات اور نزول کو تسلیم ہی نہیں کرتے اور اگر نزول کو تسلیم بھی کر لیں تو آسمان سے ان کا نزول کہاں سے ثابت ہے؟ اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کسی بھی صحیح حدیث میں من السماء کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔
الجواب
یہ ایک نہایت ہی کمزور اور ضعیف سوال ہے اور یقینا مردود ہے۔ اولاً تو اس لئے کہ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کسی پہاڑ یا ٹیلے یا درخت یا کسی بلند مکان کی چھت وغیرہ پر چڑھایا اور اٹھایا گیا ہو تو ان کا نزول بھی وہاں سے ہوگا۔ مگر بالکل واضح، محکم اور روشن حوالوں سے پہلے بیان ہوچکا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ جسم مبارک کے ساتھ آسمان پر اٹھایا گیا ہے۔ الیٰ السماء کے الفاظ صراحت سے مذکور ہیں تو وہ نازل بھی وہیں سے ہوںگے۔ جہاں ان کو اٹھایا گیا تھا۔ اس پر ابوہریرۃ ای بنی اخی ان رایتموہ فقولو ابو ہریرۃ یقرئک السلام (مسند احمد ج۲ ص۲۹۰، مستدرک ج۲ ص۵۹۵، قال الحاکمؒ والذہبیؒ صحیح)‘‘ {وہ کہتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ البتہ ضرور بضرور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام حاکم عادل اور منصف امام ہوکر نازل ہوںگے اور البتہ ضرور فج کے راستہ سے حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت سے روانہ ہوںگے اور البتہ ضرور میری قبر پہ آئیںگے اور مجھے سلام کریںگے اور میں ضرور ان کے سلام کا جواب