الحاد ہے اور اصول دین کے خلاف کوئی شخص بھی جو ضروریات دین کا منکر یا مؤول ہو، مسلمان نہیں ہوسکتا اور نہ وہ اس میں معذور متصور ہوسکتا ہے اور ہر شخص اس کا پابند ہے کہ
خویش را تاویل کن نے ذکر را
مقدمہ
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول من السماء کا عقیدہ ضروریات دین میں شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدینؒ، حضرات فقہاء اسلامؒ، حضرات محدثینؒ، حضرات مفسرین کرامؓ اور حضرات صوفیاء عظامؒ وغیرہم سبھی ہی بزرگان دین اس عقیدہ کو عقائد اور ایمانیات میں شامل کرتے ہیں اور صریح اور واضح الفاظ میں اس کو حق اور ایمان کہتے ہیں۔ چند حوالے ملاحظہ ہوں۔
۱… حضرت امام ابوحنیفہ (الامام الاعظم نعمانؒ بن ثابتؒ المتوفی ۱۵۰ھ) فرماتے ہیں: ’’ونزول عیسیٰ علیہ السلام من السماء حق کائن (الفقہ الاکبر مع شرحہ لعلی القاریؒ ص۱۳۵ طبع کانپور)‘‘ {کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا حق اور یقینا ہونے والی چیز ہے۔}
حضرت امام ابوحنیفہؒ نے اپنی مختصر کتاب الفقہ الاکبر میں جس میں انہوں نے مختصر طور پر اصولی اور بنیادی عقائد اور فقہی اصول کا ذکر کیا ہے۔ یہ بھی واضح الفاظ میں بیان کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا حق اور ضروری ہے۔ یہ بات پیش نظر رہے کہ الفقہ الاکبر حضرت امام ابوحنیفہؒ ہی کی تالیف وتصنیف ہے۔ (الفہرست لابن ندیمؒ ص۲۹۸، مفتاح السعادۃ ومصباح السیادۃ لطاش کبریٰ زادہؒ ج۲ ص۲۹) معتزلہ وغیرہم نے الفقہ الاکبر کے امام ابوحنیفہؒ کی تالیف ہونے کا انکار کیا ہے۔ مگر ان کا قول تاریخی طور پر مردود ہے۔ (مفتاح السعادۃ ج۲ ص۲۹)
۲… امام ابو جعفر الطحاویؒ (احمدؒ بن محمدؒ بن سلامہ الازدیؒ المتوفی۳۲۱ھ) تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’ونؤمن بخروج الدجال ونزول عیسیٰ بن مریم علیہما السلام من السماء (عقیدہ الطحاویہ ص۸ ومع الشرح ص۴۲۶)‘‘ {ہم دجال کے خروج اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے آسمان سے نازل ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔}
چونکہ قرآن کریم کے قطعی ادّلہ، احادیث متواترہ اور اجماع امت سے دجال کا خروج اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما الصلوٰۃ والسلام کا آسمان سے نزول ثابت ہے۔ اس لئے امام اہل السنت والجماعت اور فقہ میں وکیل احناف امام طحاویؒ نؤمن کے الفاظ سے اس کا ذکر کرتے ہیں