نبوت کی تیسری دلیل… خوارق عادات یا معجزہ
چونکہ ہر نبی کے سچے اور خدا کی طرف سے بھیجے جانے کی تصدیق کے لئے ہر نبی کو خاص معجزہ (یعنی وہ باتیں جو عام انسانوں کے لئے ممکن نہیں) دیا جاتا تھا۔ اسی طرح آنحضرتﷺ کی تصدیق کے لئے جس قدر معجزات دئیے گئے وہ ایک سے ایک بڑھ کر معجزہ تھا۔ سب کے سب صحیح ثابت ہوئے۔
معجزہ:۱… ’’اقتربت الساعۃ وانشق القمر (القمر:۱)‘‘ {قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔}
تشریح… کفار مکہ کی درخواست پر آپؐ نے آسمان کے چاند کی طرف اشارہ کر کے چاند کو اس طرح دو ٹکڑے کر دئیے کہ کوہ حرا ان دو ٹکڑوں کے درمیان نظر آتا تھا۔ ہر نبی کو زمینی معجزہ دیا گیا۔ لیکن حضورﷺ کو جو آسمانی معجزہ دیاگیا تھا۔ انبیاء سابقین میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
معجزہ:۲… ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (الحجر:۹)‘‘ {ہم نے قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔}
تشریح… آسمانی کتابوں میں قرآن پاک ہی ایسی کتاب ہے جو تمام انسانی تصرفات سے محفوظ رہا اور اب تک ہے۔ اس میں ایک حرف اور ایک نقطہ کی کبھی تبدیلی نہیں ہوئی۔ الفاظ کی ترتیب، آیتوں کے الفاظ، سورتوں، آیتوں، پاروں وغیرہ میں یہ کتاب اب تک بعینہ وہی ہے جو آج سے پونے چودہ سو سال قبل خدا کے آخری رسولﷺ نے دنیا کے سامنے پیش کی تھی۔ اس میں آج تک کسی قسم کا تغیر وتبدل ترمیم وتنسیخ نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ ’’انا لہ لحافظون‘‘ کا کرشمہ دیکھنا چاہتے ہیں تو رمضان کے مبارک مہینے میں زبانی پڑھنے والے لاکھوں حافظوں کی طرف دیکھئے۔ جو آج تک چودہ سو سال کے نازل شدہ قرآن کے صدری محافظ ہیں۔ حضورﷺ کا یہ معجزہ آج اسلام کے علاوہ اور کوئی قوم نہیں پیش کر سکتی۔
معجزہ:۳… اعجاز قرآن: ’’قل لئن اجتمعت الانس والجن علیٰ ان یاتوا بمثل ہذا القراٰن ولایأتون بمثلہ ولوکان بعضہم لبعضٍ ظہیرا (بنی اسرائیل:۸۸)‘‘ {اے پیغمبر (ان فصاحت وبلاغت کے دعویداروں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تمام آدمی اور جنات بھی اس بات پر تل جائیں کہ اس قرآن کے مثل اور کلام بنالائیں تب بھی اس جیسا نہیں لاسکتے۔ اگرچہ ایک دوسرے کی مدد ہی کیوں نہ کریں۔}
قرآن کا طرز بیان خوبصورت مختصر الفاظ کے ساتھ ہمہ گیر معانی فصاحت وبلاغت