واقعہ معراج پر پانچواں اعتراض
کہ شیخ محی الدین ابن عربی معراج جسمانی کے منکر تھے۔
جواب… شیخ صاحب معراج جسمانی کے قائل تھے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’ان الاسراء کان بجسدہﷺ (فتوحات مکیہ باب۳۱۴)‘‘ کہ معراج جسم عنصری کے ساتھ ہوئی۔ بلکہ وہ تو لکھتے ہیں واقعہ معراج پر پانچواں اعتراض
کہ شیخ محی الدین ابن عربی معراج جسمانی کے منکر تھے۔
جواب… شیخ صاحب معراج جسمانی کے قائل تھے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’ان الاسراء کان بجسدہﷺ (فتوحات مکیہ باب۳۱۴)‘‘ کہ معراج جسم عنصری کے ساتھ ہوئی۔ بلکہ وہ تو لکھتے ہیں کہ معراج چونتیس بار واقع ہوئی۔ ’’واحدۃ بجسدہ والباقی بروحہ (افادۃ الافہام بحوالہ روح البیان ج۲ ص۲۲۴)‘‘ ایک دفعہ جسم سے اور باقی روح کے ساتھ۔
واقعہ معراج پر چھٹا اعتراض
کہ: ’’بعض ازواج مطہرات وکثیر من الصحابہ کہتے تھے کہ آپ کا جسم بستر سے غائب نہیں ہوا تھا۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۳۴، خزائن ج۷ ص۲۱۹)
جواب… ازواج مطہرات میں سے حضرت عائشہؓ کے قول کی حقیقت پڑھ چکے ہیں۔ باقی کسی ایک صحابی سے بھی بسند صحیح معراج جسمانی کے انکار پر ایک بھی روایت پیش نہیں کی جاسکتی۔ تمام مرزائی طبع آزمائی کر دیکھیں۔ یہ میدان بڑا وسیع ہے۔ ’’فھل من مبارز‘‘
اور حضرت عائشہؓ کے علاوہ باقرار مرزاقادیانی تقریباً تمام صحابہؓ کا مذہب اور عقیدہ اور صدر اوّل کا اجماع پہلے گذر چکا ہے اور حضرت عائشہؓ کی روایت کا بھی حال آپ کو معلوم ہوچکا ہے۔ لیکن پھر بھی مرزاقادیانی کثیر من الصحابہؓ بول کر ستم ظریفی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ تو سب ان کے خلاف ہیں۔
وہ تھا صیاد نادانی سے جس کو باغباں سمجھے
واقعہ معراج پر ساتواں اعتراض
کہ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی معراج جسمانی کے منکر تھے۔
جواب… حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ ’’واسریٰ بہ الیٰ المسجد الاقصیٰ ثم الیٰ سدرۃ المنتہیٰ والیٰ ماشاء اﷲ وکل ذالک بجسدہﷺ فی الیقظۃ لکن ذالک فی مؤطن ھوبرزخ بین المثال والشہادۃ جامع لاحکامہما فظہر علی