مقصد صرف ایک ہے کہ معراج جسمانی ثابت نہیں ہے۔ البتہ تعبیریں الگ الگ ہیں ؎
دل فریبوں نے کہی جس سے نئی بات کہی
ایک سے دن کہا اور دوسرے سے رات کہی
مگر یہ بات تاہنوز پردۂ راز میں ہے کہ پرویز صاحب نے معراج جسمانی کے انکار پر اتنا اور ایسا زور کیوں دیا ہے۔ وہ تو خیر سے مطلقاً معجزات ہی کے منکر ہیں۔ چنانچہ وہ خود لکھتے ہیں کہ: ’’نبی اکرمﷺ کو کوئی حسی معجزہ نہیں دیاگیا اور حضورﷺ کا معجزہ صرف قرآن ہی ہے۔‘‘
(معارف القرآن ج۴ ص۷۲۵)
اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ قرآن کریم جناب امام الانبیاء خاتم النبیینﷺ کا ایک زندہ معجزہ ہے۔ مگر پرویز صاحب کا یہ کہنا کہ آپ سے کوئی حسی معجزہ ہی صادر نہیں ہوا۔ کس قدر غلط اور باطل ہے اور کس قدر خداتعالیٰ اور اس کے رسول برحقﷺ کی کھلی تکذیب ہے۔ (العیاذ باﷲ)
اس سے بڑھ کر انکار وحجود کا اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ جب آنحضرتﷺ سے تواتر کے ساتھ بیشمار معجزات صادر ہوئے ہیں۔ شق القمر اور اسراء وغیرہ کا ذکر تو قرآن کریم میں ہے اور بقیہ معجزات کا ذکر کتب احادیث وسیر میں مذکور ہے۔ مگر پرویز صاحب ان سب کا انکار کرتے ہیں۔ ’’لاحول ولا قوۃ الا باﷲ‘‘ اور لطف یہ ہے کہ وہ بزعم خود اسلام کے صحیح خدوخال کو واضح کرنے والے اور داعی قرآن بھی ہیں۔ فوا اسفا!
مذہب معلوم اہل مذہب معلوم
پانچواں باب
ہم نے یہاں تک معراج جسمانی پر مسلمانوں کے دلائل نقل کئے ہیں۔ اب ہم واقعہ معراج پر مرزاقادیانی کی کج بحثیوں اور موشگافیوں کو پیش کرکے ان کے جوابات عرض کرتے ہیں۔ بغور ملاحظہ فرمائیے۔
واقعہ معراج پر مرزاقادیانی کاپہلا اعتراض
’’معراج کی حدیثوں میں سخت تعارض ہے۔ کسی حدیث میں ہے کہ چھت کو کھول کر جبرائیل آئے اور میرے سینے کو کھولا۔ پھر ایک سونے کا طشت لایا گیا۔ جس میں حکمت اور ایمان بھرا ہوا تھا۔ سو وہ میرے سینے میں ڈالا گیا۔ پھر میرا ہاتھ پکڑ کر آسمان کی طرف لے جایا گیا۔ مگر اس میں یہ نہیں لکھا کہ وہ طشت طلائی جو عین بیداری میں ملاتھا کیا ہوا اور کس کے حوالہ کیاگیا اور کسی