مرزائے قادیانی اور اس کے امراض
بیماری، ضعف، نامردی اور امراض خبیثہ کا شکار۔ ناظرین! مرزاقادیانی کی سوانح عمری کے ساتھ مرزاقادیانی کے امراض بھی پروفیسر الیاس برنی کی کتاب قادیانی مذہب سے نقل کرتا ہوں۔ تاکہ ناظرین کو بھی اندازہ ہو سکے۔ جس کی جسمانی حالات ایسی ہو۔ ایسے شخص کا مسیح موعود، مجدد، مثیل عیسیٰ، عیسیٰ اور نبوت کا دعویٰ کرنا دماغی فتور اور جسمانی خرابیوں کی وجہ سے نہیں ہے تو اور کیا ہے؟
مرزاغلام احمد قادیانی کی تیس سالہ بیماری خود ان کی زبانی
’’مجھے دو مرض دامن گیر ہیں۔ ایک جسم کے اوپر کے حصہ میں کہ سردرد اور دوران سر اور دوران خون کم ہوکر ہاتھ پیر سرد ہوجانا، نبض کم ہو جانا اور دوسرے جسم کے نیچے کے حصے میں کہ پیشاب کی کثرت سے آنا اور اکثر دست آتے رہنا۔ یہ دونوں بیماری قریب تیس برس سے ہیں۔‘‘
(نسیم دعوت ص۷۰، خزائن ج۱۹ ص۴۳۵)
’’میں ایک دائم المریض آدمی ہوں۔ ہمیشہ درد سر اور دوران سر اور کمی خواب اور تشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے۔ بیماری ذیابیطس ہے کہ ایک مدت سے دامن گیر ہے اور بسااوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ آتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ اربعین نمبر۴، ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰،۴۷۱)
ضعف دماغ اور نامردی کا یقین
’’دوسرا بڑا نشان یہ ہے کہ جب شادی کے متعلق مجھ پر مقدس وحی نازل ہوئی تھی تو اس وقت میرا دل ودماغ اور جسم نہایت کمزور تھا اور علاوہ ذیابیطس اور دوران سر اور تشنج قلب، دق کی بیماری کا اثر بکلی دور نہ ہوا تھا۔ اس نہایت درجہ کے ضعف میں جب نکاح ہوا تو بعض لوگوں نے افسوس کیا۔ کیونکہ میری حالت مردی کالعدم تھی اور پیرانہ سالی کے رنگ میں میری زندگی تھی۔‘‘
(نزول المسیح ص۲۰۹، خزائن ج۱۸ ص۵۸۷)
’’جس قدر ضعف دماغ کے عارضہ میں یہ عاجز مبتلا ہے مجھے یقین نہیں کہ آپ کو ایسا ہی عارضہ ہو۔ جب میں نے نئی شادی کی تھی تو مدت تک یقین رہا کہ نامرد ہوں۔ آخر میں نے صبر کیا۔‘‘ خاکسار: غلام احمد قادیانی مورخہ ۲۲؍فروری ۱۸۸۷ء
(مکتوب احمدیہ ج۵ ص۲۱، خط نمبر۱۴ بنام حکیم نورالدین)