سے اس عاجز کو یاد کیاگیا۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۲،۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶،۲۰۷)
مذکورہ بالا عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی ’’نبی عربیﷺ‘‘ کا امتی بن کر حضورﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈال کر اپنے کو نبی کہہ رہا ہے۔ نبی عربیﷺ کے متعلق قرآنی آیات کا سرقہ اورغصب کر کے اس پر نازل ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ یہاں تک حضورﷺ کا قرآنی نام ’’محمدؐ‘‘ کے متعلق کہہ رہا ہے کہ خدا نے میرا (غلام احمد قادیانی) کا نام ’’محمد‘‘ رکھا۔ چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد!
دنیا میں مضمون کا سرقہ تو دیکھا گیا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کی طرح پورے کے پورے کتابی الفاظ کا چور تو بہت کم دیکھاگیا ہے۔ الغرض نبی عربیﷺ کی پیشین گوئی کی بناء پر مرزا قادیانی کذاب اور دجال ٹھہرے۔ اس لئے جو مرزاقادیانی جیسے دجال اور کذاب پر ایمان لائے گا وہ حضور پر نورﷺ کے طریقہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے کافر ہوگا اور جو کافر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
مرزاغلام احمد قادیانی مستقل صاحب شریعت نبی ہونے کا دعویٰ
کرنے کی وجہ سے بقول حضورﷺ کذاب اور دجال ہیں
۱… ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
۲… ’’قادیان اس لئے محفوظ رہے گا۔ (طاعون سے) کہ یہ رسول کا تخت گاہ ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)
۳… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘
(اخبار البدر مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
۴…
آنچہ داد ست ہر نبی راجام
دادآں جام رامرا بتمام
(نزول مسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
یعنی جو تمام کمالات سارے انبیاء علیہم السلام میں تقسیم ہوئے تھے۔ وہ سب تنہا مرزاغلام احمد کو دئیے گئے۔ اس شعر میں تمام صاحب کتاب وصاحب شریعت نبی سے مرزا کے افضل ہونے کا دعویٰ پایا جاتا ہے۔