کرتی اور اگر ان میں صداقت کا مادہ ہوتا اور ان کے دلوں میں خدا کا ذرا بھی خوف ہوتا تو مرزائی لٹریچر سے پبلک کے سامنے مکمل معائب مثالب اور تعریف تمدیح کی تحریر پیش کرتے۔ لیکن قادیانی حضرات نے انصاف کا خون کیا اور حق کو چھپایا۔ اس واسطے آج میں نے یہ ضرورت اپنے قلب میں محسوس کی اور اس مختصر رسالے میں مرزائی لٹریچر سے مرزاغلام احمد قادیانی کے عقائد وخیالات کا صحیح نقشہ اور مکمل دورخی تصویر مسلمانوں کی خدمت میں اختصاراً پیش کی اور نہایت وجیز طریقہ اور مختصر الفاظ میں قادیانیوں کے آقا کی اخلاقی اور تمدنی دینی دنیوی حیثیت سے بحث کی ہے۔ امید ہے کہ مسلمان اس کو نہایت غور وخوض سے مطالعہ کر لیںگے اور اس نوزائیدہ فتنہ کے زہریلے اثرات کا اندازہ کر لیںگے۔ اس رسالے میں جس قدر حوالے ہیں۔ نہایت صحیح ہیں۔ کسی قسم کے دھوکے اور مغالطہ سے کام نہیں لیا گیا ہے،۔ بلکہ غیر جانبدارانہ طور سے حق کا اثبات اور باطل کا ابطال کیاگیا ہے۔ صرف مرزاقادیانی ہی کے اقوال سے مرزاقادیانی کی نبوت کو باطل کر کے دکھایا گیا ہے۔ ہاں بعض جگہ ضمنی مباحث میدان بحث میں واقع ہوئے ہیں۔ نیز قادیانی انصاف پسند اور حق جو حضرات سے بھی التماس ہے کہ اس رسالے کو من وعن ازراہ انصاف مطالعہ کریں اور غور فرمائیں کہ ایسا شخص جو محض ایک ہیولانی تخیلات کا منشاء ہو اور متضاد اور متناقض اقوال لکھنے والا ہو کبھی نبی ہوسکتا ہے اور طرہ یہ کہ مرزاقادیانی خود نصیحت فرماتے ہیں۔ لیکن خود بدولت پھر اس کی صریح خلاف ورزی کرتے ہیں۔ قول وفعل میں ظاہر تباین موجود ہے اور ’’کبر مقتا عند اﷲ ان تقولوا ما لا تفعلون‘‘ کا مصداق ہے۔ خدا ان کے شر سے تمام مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔
’’واٰخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین‘‘
’’وانا الاحقر عبدالرزاق سلیم خانی غفرلہ ولوالدیہ‘‘
۲۷؍رجب ۱۳۵۴ھ
مرزاقادیانی کے اخلاق حمیدہ
بدزبانی کے متعلق فتویٰ
مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’تجربہ بھی شہادت دیتا ہے کہ ایسے بدزبان لوگوں کا انجام اچھا نہیں ہوتا… پس اپنی زبان کی چھری سے کوئی بدتر چھری نہیں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۵، خزائن ج۲۳ ص۳۸۶،۳۸۷)
’’یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رزیلہ میں