صاحب سے سوال ہے کہ کیا ایسی کھلی تحریف کرنے والا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ان واضح معجزات کا منکر مسلمان ہے؟ یا کفر وایمان کے درمیان معلق ہے؟
کافر کو کافر نہ کہنا بھی کفر ہے
جس شخص کا کفر روشن دلائل اور واضح براہین سے ثابت ہو چکا ہو اس کو کافر نہ کہنے والا خود کافر ہوتا ہے۔ (اکفار الملحدین ص۸۰)
اور مرزاغلام احمد قادیانی کا کفر ایک خالص حقیقت ہے اور اس میں رتی بھر شک نہیں ہے۔ لاہوری مرزائی، مرزاغلام احمد قادیانی کو نہ صرف یہ کہ مسلمان کہتے ہیں بلکہ اس کو مجدد بھی تسلیم کرتے ہیں اور ظاہر امر ہے کہ لاہوری مرزائی مرزاغلام احمد قادیانی کو کافر نہ ماننے کی وجہ سے بھی پکے کافر ہیں۔ لیکن حیرت ہے کہ مودودی صاحب لاہوری مرزائیوں کی تکفیر کے اس روشن پہلو سے بالکل پہلو تہی کر رہے ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے کافر ہونے کے کئی اسباب اور وجوہ ہیں۔ ہم نہایت اختصار سے یہاں بعض کا تذکرہ کرتے ہیں۔
۱… آنحضرتﷺ کے بعد اجراء نبوت کا دعویٰ اور اپنے نبی ہونے کا ادّعاء اس وجہ کو خود مودودی صاحب بھی تسلیم کرتے ہیں۔ اس لئے اس کی مزید تشریح اور اس پر دلائل اور حوالے پیش کرنے کی ضرورت نہیںہے۔
۲… مرزاقادیانی پہلے جس دور میں مسلمان تھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور نزل کے قائل تھے۔ بعد کو جب اسلام کے دائرہ سے خارج ہوگئے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بھی منکر ہو گئے اور خود مثیل مسیح بن بیٹھے اور نزول مسیح کی حدیثوں کو اپنے اوپر چسپاں کر لیا۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا انکار اور اس کی تاویل کفر ہے۔ حضرت مولانا سید انور شاہ کشمیریؒ لکھتے ہیں کہ: ’’انہ قد تواتر وانعقد الاجماع علیٰ نزول عیسیٰ بن مریم علیہما السلام فتاویل ہذا وتحریفہ، کفر (اکفار الملحدین ص۸)‘‘ بلاشبہ تواتر سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے اور اس پر اجماع بھی منعقد ہو چکا ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نازل ہوںگے۔ سو اس کی تاویل اور تحریف بھی کفر ہے۔
۳… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت نصوص قطعیہ سے ثابت ہے اور ظاہر بات ہے کہ کسی نبی پر غیر نبی کو افضلیت حاصل نہیں ہوسکتی۔ اگر کوئی مسلمان اور ولی بھی ہوتب بھی اس کا رتبہ نبی سے بہرحال کم ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حجرؒ لکھتے ہیں کہ: ’’فالنبی افضل من الولی