تھی اور عموماً مشک وغیرہ کے استعمال سے واپس آجایا کرتی تھی۔ اس دفعہ لاہور کے قیام میں بھی حضور کو دو تین دفعہ پہلے یہ حالت ہوئی۔ لیکن ۲۵؍مئی کی شام جو جب کہ آپ سارا دن پیغام صلح کا مضمون لکھنے کے بعد سیر کو تشریف لے گئے تو واپسی پر حضور کو پھر اسی بیماری کا دورہ شروع ہوگیا اور وہی دوائی جو کہ پہلے مقوی معدہ استعمال فرماتے تھے۔ مجھے حکم بھیجا کہ تو بنوا کر بھیج دی گئی۔ مگر اس سے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ قریباً گیارہ بجے اور ایک دست آنے پر طبیعت از حد کمزور ہوگئی۔ مجھے اور خلیفہ نورالدین صاحب کو طلب فرمایا… مقوی ادویہ دی گئیں اور اس خیال سے کہ دماغی کام کی وجہ سے یہ مرض شروع ہوئی۔ نیند آنے سے آرام آجائے گا۔ ہم واپس اپنی جگہ پر چلے گئے۔ مگر تقریباً ۲ اور تین بجے کے درمیان ایک بڑا دست آگیا۔ جس سے نبض بالکل بند ہوگئی اور خلیفۃ المسیح مولوی نورالدین اور خواجہ کمال الدین کو بلوایا اور برادرم ڈاکٹر بیگ صاحب کو بھی گھر سے طلب کیا اور جب وہ تشریف لائے تو مرزایعقوب کو اپنے پاس بلا کر کہا کہ: ’’مجھے سخت اسہال کا دورہ ہوگیا ہے۔‘‘ آپ کوئی دوا تجویز کریں۔ علاج شروع کیاگیا۔ چونکہ حالت نازک ہوگئی تھی۔ اس لئے ہم پاس ہی ٹھہرے رہے اور علاج باقاعدہ جاری رہا۔ مگر پھر نبض واپس نہ آئی۔ یہاں تک کہ سوادس بجے صبح ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو حضرت اقدس کی روح اپنے محبوب حقیقی سے جا ملی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون!
(ضمیمہ الحکم غیر معمولی پرچہ الحکم مورخہ ۲۸؍مئی ۱۹۰۸ئ، تاریخ مرزا ص۶۴، مشمولہ احتساب قادیانیت ج۸ ص۵۴۱)
سچے اور جھوٹے نبی کا فرق
پہلے حصے میں نبی صادق محمد عربیﷺ کی سچی زندگی، سچے اعمال وکردار پیش کر کے آپؐ کے جانی دشمن ابوجہل، نفر بن حارث اور ابوسفیان کے اقوال پیش کر چکے ہیں کہ وہ آپؐ کو سچا سمجھتے تھے۔ آپؐ کی زندگی کے تینوں دور یعنی بچپن، جوانی اور بڑھاپے میں کوئی ایسا واقعہ نہیں پاتے جس سے آپؐ کی زندگی میں کوئی حرف آسکے۔ آپؐ کی بہترین تعلیمات آپؐ کی سچی پیشین گوئیوں کو بھی پیش کر چکے ہیں۔ جو ایک سچے نبی کی نبوت پر دلیل بن سکے۔
اس کے برخلاف ’’نبی کاذب‘‘ مرزاغلام احمد قادیانی کی صحیح ومختصر ومکمل زندگی کی تصویر آپ کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ تمام حوالہ جات بھی مرزاقادیانی کی لکھی ہوئی کتابوں یا مرزائی فرقہ کے اکابر کی کتابوں سے لئے گئے ہیں۔ آپ انہیں بغور پڑھ کر اپنی ضمیر، دل کی آواز کو بغور سنئے کہ جو شخص ایک کمسن لڑکی کے عشق میں ہوش وحواس کو کھو کر آخری عمر تک شادی، شادی کی رٹ