شخص پیغمبر بن سکتا ہے؟ کیا جو شخص جھوٹی جھوٹی پیشین گوئی کر کے سربازار ذلیل ورسوا ہو بقول خود پشاور سے کلکتہ تک جھوٹی پیشین گوئی کی وجہ سے روسیاہ بنا۔ کیا ایسا شخص نبی یا رسول بن سکتا ہے۔ کیا جو شخص بقول خود مرد ہونے کے بعد دو سال تک مریم کی صفت میں رہ کر دس ماہ تک حاملہ رہے ایسے شخص کا نبی ہونا تو درکنار صاحب ہوش وخرد ہونا بھی سمجھ میں نہیں آتا۔ ہرگز ہرگز نہیں۔
مرزاقادیانی کی موت کی پیشین گوئی
مرزاقادیانی کے بیس سالہ مخلص مرید ڈاکٹر عبدالحکیم صاحب پٹیالوی مرزاقادیانی کی جھوٹی پیشین گوئی دجل وفریب سے بھرپور اشتہاروں کو دیکھ کر باغی ہوگئے۔ مرزاقادیانی کی موت کے متعلق الہامی طور پر خبر دی کہ جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ ماہ کے اندر ڈاکٹر کی حیات میں مرزاغلام احمد قادیانی مرجائے گا۔ پیشین گوئی خود ان کی بزبان مرزا سنئے۔
’’ہاں آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے اور ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ میں اس کی زندگی ہی میں ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جاؤں گا اور یہ اس کی سچائی کے لئے ایک نشان ہوگا۔ یہ شخص الہام کا دعویٰ کرتا ہے۔ مجھے دجال اور کافر اور کذاب قرار دیتا ہے۔ پہلے اس نے بیعت کی اور برابر بیس برس تک میرے مریدوں اور میری جماعت میں داخل رہا۔ پھر ایک نصیحت کی وجہ سے جو میں نے محض لللّٰہ کی تھی مرتد ہوگیا… آخر میں نے اس کو اپنی جماعت سے خارج کر دیا۔ تب اس نے یہ پیشین گوئی کی کہ میں اس کی زندگی میں ہی ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک اس کے سامنے ہلاک ہو جاؤں گا۔ مگر خدا نے اس کی پیشین گوئی کے مقابل مجھے خبر دی ہے کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوںگا۔ سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خدا تعالیٰ کی نظر میں صادق ہے۔ خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۱، خزائن ج۲۳ ص۳۳۶)
اس مقابلہ کا نتیجہ یہ نکلا۔ چونکہ مرزاقادیانی دجال کافر اور کذاب تھا۔ اس کی پیشین گوئی غلط نکلی۔ ڈاکٹر عبدالحکیم خان کا قول صحیح نکلا۔ مرزاقادیانی ۴؍اگست ۱۹۰۸ء سے پہلے یعنی ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو فوت ہوگیا اور ڈاکٹر عبدالحکیم خان ۲۱؍جون ۱۹۱۹ء تک زندہ رہے۔
مرزاقادیانی کی منہ مانگی موت
۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء مرزاغلام احمد قادیانی مولوی ثناء اﷲ امرتسری کو خطاب کر کے لکھتے ہیں۔ ’’اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں۔ جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر پرچہ میں مجھے یاد