صداقت اسلام پر تین سو دلائل پیش کرنے کا دعویٰ کیا۔ جب چندہ خوب فراہم ہوگیا تو دو دلیلیں لکھ کر خاموش ہوگئے۔ (براہین حصہ پنجم ص۴، خزائن ج۲۱ ص۶)
براہین کی پچاس جلدیں لکھنے کا اعلان کیا۔ جب پانچ جلدیں لکھیں تو سکوت فرماگئے۔ لوگوں نے تقاضا کیا تو جواب میں لکھتے ہیں۔ ’’پہلے پچاس لکھنے کا ارادہ تھا۔ مگر پچاس سے پانچ پر اکتفا کیاگیا اور چونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطہ (صفر) کا فرق ہے۔ اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہوگیا۔‘‘ (بلفظہ براہین حصہ پنجم ص۷، خزائن ج۲۱ ص۹)
اربعین کے چالیس نمبر لکھنے کا اعلان کیا۔ جب چار لکھ کر ترکی ختم ہوگئی تو ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’چار کو بجائے چالیس کے خیال کرو۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۲، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
یہ ہے مرزاقادیانی کا حساب؟ دنیا خواہ کچھ ہی کہے مگر ان کی ادائیں باقی رہیں۔ کیا خوب؟
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یادرمیاں رہے
دوسرا باب
ہم بطور تمہید حقیقت معجزہ اس کے امکان وقوع اور خارج میں معجزات اور خارق عادت امور کے پائے جانے پر قرآن کریم کے علاوہ یورپین کے اقوال اور مرزاقادیانی کی تحریرات پیش کر چکے ہیں۔ اس باب میں ہم معراج کے بارے میں قرآن کریم کی آیات اور احادیث نقل کرتے ہیں۔ معراج کا معنی زینہ اور سیڑھی کے آتے ہیں اور یہ لفظ عروج سے مشتق ہے۔ زوال اور عروج سنا ہی ہوگا۔ چونکہ آسمان زینوں کی طرح تہ بہ تہ ہیں اور آنحضرتﷺ کو اﷲتعالیٰ نے حالت بیداری میں ایک رات کے اندر مسجد حرام سے بیت المقدس تک (جس کا ثبوت قرآن کریم سورہ بنی اسرائیل میں اور احادیث متواترہ میں مفصل مذکور ہے) اور پھر وہاں سے ساتوں آسمانوں اور سدرۃ المنتہیٰ وغیرہ کی سیر کرائی۔ (جس کا بیان قرآن کریم سورہ النجم میں مجملاً اور احادیث متواترہ میں مفصلاً مذکور ہے) معراج بالکسر نردبان ومنہ لیلتہ المعراج۔ (صراح ص۸۹)
اﷲتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’سبحن الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الیٰ المسجد الاقصیٰ الذی بارکنا حولہ لنریہ من ایاتنا۰ انہ ہو