رہی تھی۔ اسی اثناء میں مرزاقادیانی کی ملاقات سرسید احمد خان صاحب بانی علی گڑھ اور شیعوں کے ایک مجتہد سے ہوگئی۔ کہتے ہیں کہ جب دولت کی ریل پیل ہونے لگتی ہے تو انسان نفس امارہ کے ہاتھوں کھیلنے لگتا ہے۔ اسی قاعدہ کے مطابق مرزاقادیانی نے جو پہلے ایک مبلغ اسلام تھا اب مجدد ہونے کا پھر مثیل مسیح پھر مسیح ہونے کا دعویٰ کیا۔ انگریزی دانوں کی ایک بہت بڑی جماعت (جس میں محمد علی لاہوری مترجم قرآن اور خواجہ کمال الدین ڈاکٹر عبدالحکیم وغیرہ) مرزا قادیانی کو مبلغ اسلام سمجھ کر مرزاقادیانی کی ہر طرح دامے، درمے، قدمے خدمت کرنے لگی۔
۱۸۸۸ء میں مرزاقادیانی کی عمر تخمیناً اڑتالیس سال کی ہوئی تو مرزاقادیانی کی حالت بدلنے لگی۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔ (کتاب البریہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۳ ص۲۰۲) اس کے بعد مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا۔ (ازالہ اوہام ص۱۵۵، خزائن ج۳ ص۱۷۹) اس کے بعد مرزاقادیانی دو برس تک صفت مریمیت کے ساتھ مریم بنے رہے۔ (کشتی نوح ص۴۶، خزائن ج۱۹ ص۵۰) اس کے بعد مریم کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح مرزاقادیانی میں پھونکی گئی۔ مرزاقادیانی دس ماہ تک حاملہ رہے۔ (کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰) اس کے بعد مریم سے عیسیٰ بنے۔ (کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
محمدی بیگم سے عشق
۱۸۸۸ء میں جب مرزاقادیانی کی عمر اڑتالیس سال کی ہوئی تو مرزااحمد بیگ کی بڑی لڑکی محمدی بیگم پر مرزاغلام احمد قادیانی کی نظر پڑی۔ مرزاقادیانی اس پر فریفتہ ہوگئے۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے احمد بیگ کے پاس ایک پیغام بھیجا جو ۱۰؍مئی ۱۸۸۸ء کے اخبار نور افشاں میں چھپا اور مرزاقادیانی نے اس کو (کمالات اسلامص۲۸۱تا۲۸۸، خزائن ج۵ ص ایضاً) نامی رسالے میں نقل کیا۔ ساتھ ہی ساتھ مرزاقادیانی نے اعلان کیا کہ چونکہ محمدی بیگم کے ساتھ مرزاقادیانی کا نکاح آسمان پر ہوچکا ہے،۔ اس لئے احمد بیگ کو چاہئے کہ برضاورغبت اپنی لڑکی کے ساتھ میرا نکاح کرادے۔ مرزااحمد بیگ نے کچھ تو لڑکی کی کمسنی کی وجہ سے کچھ تو مرزاقادیانی کی بددینی مخبوط الحواسی اور عیال دار ہونے کی وجہ سے پیغام کو ٹھکرا دیا اور سلطان محمد نامی شخص کے ساتھ منگنی کرادی۔ مرزاغلام احمد قادیانی بگڑ گئے۔ رقیب کی موت کی پیشین گوئی کرتے ہوئے ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء میں پیشین گوئی شائع کی۔
’’اگر مرزااحمد بیگ اس (سلطان محمد) سے نکاح کر دے گا تو اس کا شوہر روزنکاح سے اڑھائی برس کے اندر مرجائے گا۔ اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیشین گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت