کے کتوں کی طرح کسی عورت کے خاندان یا گورنمنٹ برطانیہ جیسی کافر حکومت کی ایسی ذلیل خوشامد ہرگز نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے محمدی بیگم کے خاندان یا انگریزی حکومت کے ساتھ اپنی وفاداری، وابستگی، خیرخواہی اور دعاء گوئی کا ایسا گھناؤنا مظاہرہ کیا ہے جو کسی ذلیل سے ذلیل حکومت پرست یا باحیا عاشق خود دار کی بھی کوئی ایسی تحریر نہیں دیکھی گئی۔ ذیل میں مرزاقادیانی کے دو مضمون درج کرتے ہیں اور فیصلہ ناظرین پر چھوڑتے ہیں کہ ایسی گندی اور پست فطرت کا مظاہرہ کرنے والا شخص نبی تو درکنار کیا ایک خوددار آدمی بن سکتا ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں۔
محمدی بیگم اور مرزاقادیانی
مشفقی مرزا علی بیگ صاحب سلمہ تعالیٰ!
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ! اﷲ خوب جانتا ہے کہ مجھ کو آپ سے کسی طرح سے فرق نہ تھا اور میں آپ کو ایک غریب الطبع اور نیک خیال آدمی اور اسلام پر قائم سمجھتا ہوں۔ لیکن اب جو آپ کو ایک خبرسناتا ہوں۔ آپ کو اس سے بہت رنج گذرے گا۔ مگر میں ﷲ ان لوگوں سے تعلق چھوڑنا چاہتا ہوں۔ جو مجھے ناچیز بتاتے ہیں اور دین کی پرواہ نہیں رکھتے۔ آپ کو معلوم ہے کہ مرزااحمد بیگ کی لڑکی کے بارے میں ان لوگوں کے ساتھ کس قدر میری عداوت ہورہی ہے۔ اب میں نے سنا ہے کہ عید کی دوسری یا تیسری تاریخ کو اس لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے اور آپ کے گھر کے لوگ اس مشورہ میں ساتھ ہیں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس نکاح کے شریک میرے سخت دشمن ہیں۔ بلکہ میرے کیا، دین اسلام کے سخت دشمن ہیں۔ عیسائیوںکو ہنسانا چاہتے ہیں۔ ہندوؤں کا خوش کرنا چاہتے ہیں اور اﷲ اور رسول کے دین کی کچھ پرواہ نہیں رکھتے اور اپنی طرف سے میری نسبت ان لوگوں نے یہ پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ اس کو خوار کیا جائے۔ ذلیل کیا جائے۔ روسیاہ کیا جائے۔ یہ اپنی طرف سے ایک تلوار چلانے لگے ہیں۔ اب مجھ کو بچا لینا اﷲتعالیٰ کا کام ہے۔ اگر میں اس کاہوں گا تو ضرور مجھے بچالے گا۔ اگر آپ کے گھر کے لوگ سخت مقابلہ کر کے اپنے بھائی کو سمجھاتے تو کیوں نہ سمجھ سکتا۔ کیا میں چوہڑا چمار تھا جو مجھ کو لڑکی دینا عاریاننگ تھی۔ بلکہ وہ تو اب تک ہاں میں ہاں ملاتے رہے اور اپنے بھائی کے لئے مجھے چھوڑ دیا اور اب اس لڑکی کے نکاح کے لئے سب ایک ہوگئے۔ یوں تو مجھے کسی لڑکی سے کیا غرض، کہیں جائے۔ مگر یہ تو آزمایا گیا کہ جن کو میں خویش سمجھتا تھا اور جن کی لڑکی کے لئے چاہتا تھا کہ اس کی اولاد ہو اور وہ میری وارث ہو وہی خون کے پیاسے۔ وہی میری عزت کے پیاسے ہیں کہ چاہتے ہیں کہ خوار ہو روسیاہ ہو۔ خدا بے نیاز ہے۔ جس کو چاہے روسیاہ کرے۔ مگر اب تو وہ مجھے آگ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ میں نے خط لکھے کہ پرانا رشتہ