انبیاء اور خود حضور رسالت مآبﷺ کی توہین
پھر دعویٰ نبوت کے ساتھ اولیاء ابدال واقطاب سے افضل ہونے کا دعویٰ کیا۔ (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶) ساتھ ہی ساتھ مرزاقادیانی کہتے ہیں: ’’مجھے اپنے الہام کے قطعی ویقینی ہونے پر ایسا یقین ہے جیسے قرآن اور خدا کی دیگر کتابوں پر۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰)
اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہونے کو جتلاتے ہوئے کہتے ہیں ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
یعنی حضور نبی عربی کے لئے چاند کو گرہن لگا۔ میرے لئے چاند وسورج دونوں میں گرہن لگا۔ اے مخاطب کیا تم انکار کر سکتے ہو۔ (اعجاز احمدی)
خدا اور خدا کا بیٹا بننے کا دعویٰ
اس کے بعد مرزاقادیانی نے دعویٰ کیا کہ وہ خدا کے بیٹے کا مثیل ہے۔ ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ اے مرزاقادیانی تو میرے بیٹے کے برابر ہے۔
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
اس کے بعد مرزاقادیانی نے خدا کی شان کن فیکون کا اپنے اندر پائے جانے کا دعویٰ کیا۔ ’’انما امرک اذا اردت شیئا ان تقول لہ کن فیکون (حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)‘‘ اے مرزا تیری یہ شان ہے تو جس چیز کو کہہ اے وہ ہوجاتے ہے۔
اس کے بعد مرزاقادیانی نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’وائیتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو فخلقت السموات والارض وقلت انا زینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘ مجھے خواب میں دیکھایا گیا کہ بعینہ اﷲ ہوں۔ پھر میں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور میں نے کہا کہ ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴،۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً)
خلاصہ یہ کہ ۴۸سال کی عمر میں محمدی بیگم کی فرقت اور رقیب کی خوش عیشی کی وجہ سے ہوش وحواس کھو کر کبھی عیسائیوں سے مرزا بھڑتے تھے۔ کبھی مسلمانوں سے لڑتے تھے۔ اسی بدحواسی میں کبھی مریم بنے، حاملہ ہوئے۔ عیسیٰ بنے، خدا کا بیٹا بنے، خدا خود بن بیٹھے۔ بھلا ایسا مخبوط الحواس