نے اس کی پیش گوئی کے مقابلہ پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوں گا۔ سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خدائے تعالیٰ کی نظر میں صادق ہے۔ خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۱، خزائن ج۲۳ ص۳۳۶،۳۳۷)
خدا کی قدرت کہ باوجود ان الہاموں کے مرزاقادیانی شہر لاہور میں ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو قے اور دست کے عارضہ میں مبتلا ہوکر راہئی عدم ہوئے اور ثابت ہوا کہ آپ کاذب اور مفتری تھے۔
لطیفہ: حدیث شریف میں وارد ہے کہ: ’’ما قبض اﷲ نبیا الا فی الموضع الذی یحب ان یدفن فیہ‘‘ (مشکوٰۃ شریف ص۵۴۷، باب وفات النبیﷺ) یعنی نبی کی جہاں روح قبض ہوتی ہے وہان دفن بھی ہوتا ہے۔ ہم نے سنا ہے کہ مرزاقادیانی کا انتقال پاخانے میں ہوا۔ اگر نبی ہوتے تو پاخانے میں دفن ہوتے۔ مگر پاخانے میں مدفون نہ ہوئے۔ پس ثابت ہوا کہ نبی نہیں تھے اور اگر یہ غلط ہے تو کم ازکم لاہور میں تو فوت ہوئے تھے تو وہیں دفن ہونا چاہئے تھا۔ لیکن وہاں بھی دفن نہ ہوئے۔ پس ثابت ہوا کہ نبی نہیں تھے۔
مہر مرزا بر افترائے مرزا
۲… ’’خداتعالیٰ نے پیش گوئی کے طور پر اس عاجز پر ظاہر فرمایا کہ مرزااحمد بیگ ولد مرزا گاماں بیگ ہوشیار پوری کی دختر کلاں (محمدی بیگم) انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریںگے اور بہت مانع آئیںگے اور کوشش کریںگے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خدائے تعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھاوے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵)
’’کہہ ہاں مجھے اپنے رب کی قسم ہے کہ یہ سچ ہے اور تم اس بات کو دقوع میں آنے سے نہیں روک سکتے۔ ہم نے خود اس سے تیرا عقد باندھ دیا ہے۔ میری باتوں کو کوئی بدلا نہیں سکتا۔‘‘
(مرزاقادیانی کا الہام مورخہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۰۱)
’’عذاب کی میعاد ایک تقدیر معلق ہوتی ہے جو خوف اور رجوع سے دوسرے وقت پر جاپڑتی ہے۔ جیسا کہ تمام قرآن اس پر شاہد ہے۔ لیکن نفس پیش گوئی یعنی اس عورت کا اس عاجز کے نکاح میں آنا یہ تقدیر مبرم ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔ کیونکہ اس کے لئے الہام الٰہی میں یہ