۳۰…
’’لا تمش بالنمیمۃ بین الاخوین‘‘ {دو مسلمان بھائیں کے درمیان چغل خوری مت کرو۔}
۳۱…
’’واشکر اﷲ تعالیٰ علی نعمتہ‘‘ {ہرحال میں اﷲ کا شکر ادا کرو۔}
۳۲…
’’واصبر علی البلاء والمصیبۃ‘‘ {ہر بلا ومصیبت پر صبر کرو۔}
۳۳…
’’ولا تأمن من عذاب اﷲ‘‘ {اﷲ کے عذاب سے کبھی بے خوف نہ ہو۔}
۳۴…
’’ولا تقطع اقربائک‘‘ {اعزہ سے قطع تعلق مت کرو۔}
۳۵…
’’وصلہم‘‘ {اور ان سے صلہ رحمی کرو۔}
۳۶…
’’ولا تلعن احدا من خلق اﷲ‘‘ {اور اﷲ کی کسی مخلوق کو لعنت مت کرو۔}
۳۷…
’’واکثر من التسبیح التہلیل‘‘ {تسبیح وتکبیر وتہلیل کا کثرت سے ورد کرو۔}
۳۸…
’’ولا تدع حضور الجمعۃ والعیدین‘‘ {اور جمعہ اور عیدین کی حاضری کو مت چھوڑو۔}
۳۹…
’’واعلم ان ما اصابک لم یکن یخطئک وما اخطئک لم یکن‘‘ {اور اس بات کا یقین رکھ کہ جو کچھ راحت اور تکلیف تجھے پہنچی وہ مقدر میں تھا اور جو نہ پہنچا وہ پہنچنے والا نہ تھا۔}
۴۰…
’’لا تدع قراۃ القرآن علی کل حال‘‘ {کلام اﷲ کی تلاوت کسی حال میں بھی مت چھوڑو۔}
آپؐ میں اور دیگر انبیاء سابقین میں فرق
خلیفہ وقت یا سلطان المعظم کے جلوس کے نکلنے سے پہلے راستوں اور ٹھہرنے کی جگہوں کی حفاظت، جلوس کا انتظام، شاہی جلوس کی آمد کی خوشخبری، استقبال کے طریقے، شاہی اعلان کے سننے کے آداب عمل کرانے کے طرز وانداز کو بتلانے کے لئے پہلے مقدمۃ الجیش یا والنٹیر کور بھیجا جاتا ہے۔ ان کی آمد کے بعد انتظامات کو پوری طرح انجام دے کر اپنے اپنے فرائض سے سبکدوش ہوکر اپنے اپنے ہیڈ کوارٹر کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد جب شاہی سواری نکلتی ہے اور مخصوص مقام پر پہنچ کر فرائض شاہی بجالاتی ہے تو اس کے بعد مقدمۃ الجیش کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اسی طرح حضور پرنور محمد ارسول اﷲﷺ خلیفۃ اﷲ فی الارض تمام
رسولوں میں افضل وبرتر ہیں۔ آپؐ جب دنیا میں تشریف لائے۔ آپؐ کے بعد پھر کسی نبی کے ظاہر ہونے کی ضرورت نہیں۔ نیز حضورﷺ نے فرمایا کہ میں قصر نبوت کی آخری اینٹ ہوں۔