استعمال نہ کیاگیا۔ اس لئے ان کی عصمت محفوظ نہیں رہے گی۔ (خدا کی پناہ)
خدانے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جلالت شان کو ثابت کرنے کے لئے ’’وجیہا فی الدنیا والاخرہ‘‘ فرمایا اور مرزاغلام احمد قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی خاندان پر تہمتیں رکھ کر خوب گندی گالیاں دیتے۔ کیا ایسا شخص رسول یا شریف انسان ہوسکتا ہے۔
محمد رسول اﷲﷺ کی نسبت مرزاقادیانی کی بدزبانی
۱… ’’لہ خسف القمر المنیر وان لی غسا القمران المشرقان اتنکر‘‘ اس کے (محمدؐ) کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا۔ اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔ اب تو انکار کرے گا۔ (اعجاز احمدی ص۷۰، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
۲… مرزاغلام احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’اور تمام دنیا پر تجھے بزرگی ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۸۵، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
ظاہر ہے کہ تمام دنیا میں حضور نبی عربیﷺ بھی داخل ہیں۔ تو گویا حضورﷺ پر مرزاقادیانی کو بزرگی وشرف حاصل ہے۔
۳… (حقیقت الوحی ص۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۱۰) میں مرزاقادیانی اپنی نسبت لکھتے ہیں: ’’واتانی مالم یؤت احدا من العالمین‘‘ یعنی مجھے وہ ملا جو تمام دنیا میں کسی کو نہیں دیا گیا۔
حضرت امام حسین کی توہین
’’وواﷲ لیست فیہ منی زیادۃ وعندی شہادات من اﷲ فانظروا‘‘ بخدا اسے (حسینؓ کو) مجھ سے کچھ زیادہ نہیں۔ میرے پاس خدا کی گواہیاں ہیں۔ پس تم دیکھ لو۔
’’وانی قتیل الحب لکن حسینکم قتیل العدا فالفرق اجلی واظہر‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)اور میں خدا کا کشتہ ہوں لیکن حسینؓ دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔
دونوں شعروں میں مرزاقادیانی اپنے آپ کو سیدنا حسینؓ سے افضل ہونے کو ثابت کیا ہے۔ جگر گوشہ رسول اکرمﷺ کی توہین کرنے والے کے متعلق فیصلہ ناظرین پر چھوڑتے ہیں۔
کافروں، فاسقوں کی خوشامد اور چاپلوسی نہ کرنا
چونکہ نبی اور رسول اﷲ کا نائب اور نمائندہ ہوتا ہے۔ وہ ’’الدنیا جیفۃ وطالبہا کلاب‘‘ کے بمصداق چند روزہ دنیاوی مفاد کے لئے ذلیل قسم کے سرکار پرستوں، کاسہ لیسوں دنیا