نمبر۳۵ کی طرف دیکھئے کہ مرزاقادیانی کی محبوبہ کے چھن جانے پر مرزاقادیانی اپنے مخالفین کو جو گالیاں دے رہے ہیں یہ ایک نبی تو درکنار ایک شریف انسان کے منہ سے نکل سکتی ہیں۔ ایسے گندہ دہن شخص کو نبی ماننے والے کا کیا حکم ہوسکتا ہے۔ آپ اپنی ضمیر سے فیصلہ کیجئے۔
نبوت کی چوتھی شرط
انبیائے سابقین یعنی گذشتہ نبیوں، رسولوں کا احترام، کتابوں کی تصدیق
چونکہ ہر سچا نبی اﷲ کا نائب ہے۔ اﷲ ہی کے حکم کی بناء پر نبوت ورسالت کے فرائض ادا کرتا ہے۔ اس لئے ہر سچے نبی کی تعظیم کرنا گویا خداوند تعالیٰ کی تعظیم واحترام کرنا ہے۔ ان کی توہین وہتک انہیں جھٹلانا گویا خداوند تعالیٰ کی توہین وہتک کرنا اور جھٹلانا ہے اور خداوند عالم کی توہین وتکذیب کرنے والا۔ جھٹلانے والا کافر وجہنمی ہوتا ہے۔ نبوت ورسالت سے سرفراز نہیں ہوسکتا۔ اسی قاعدہ کی بناء پر ہر نبی اپنے سے پہلے کے نبیوں کا احترام کرتے تھے اور اپنے پیروؤں کو بھی ادب واحترام کرنے کی تعلیم دیتے تھے۔ ’’تفریق بین الانبیائ‘‘ بعض نبیوں کو ماننے بعضوں کو نہ ماننے سے روکتے تھے۔ ’’لا نفرق بین احدمنہم‘‘ مثلاً یہود سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کی بے عزتی کرتے تھے۔ ناجائز اولاد کہہ کر رسول ہونے سے انکار کرتے تھے۔ ان کے برخلاف نبی عربی محمد رسول اﷲﷺ نے خود بھی تعظیم کی۔ مسلمانوں کو تعظیم کرنے کے لئے خدائی حکم سنایا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق قرآن نے کہا۔ ’’وجیہاً فی الدنیا والآخرۃ ومن المقربین‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام دین ودنیا دونوں جگہ عزت والے ہیں اور مقرب بارگاہ خدا ہیں۔ حضرت مریم علیہا السلام کے متعلق ارشاد ہے۔ ’’التی احصنت فرجہا‘‘ مریم علیہا السلام وہ ہے جس نے ہمیشہ اپنے کو باعصمت رکھا۔ ’’ان اﷲ اصطفاک وطہرک واصطفاک علی نساء العالمین‘‘ اے مریم علیہا السلام تجھ کو اﷲ نے پسند کیا اور پاک بنایا اور سارے جہان کی عورتوں سے برگزیدہ بنایا۔ چنانچہ آج دنیا میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کی عزت واحترام آپؐ ہی کی تعلیم کی بناء پر ہورہی ہے اور قیامت تک ہوتی رہے گی۔
الغرض اوپر کی تقریر سے صاف معلوم ہوتا ہے۔ نبیوں میں سے کسی نبی کی توہین کرنے والے شخص کا نبی ہونا تو درکنار قرآنی تعلیم کے خلاف کرنے کی وجہ سے کافر اور مرتد ہوگا۔ ’’ومن یرتدا منکم عن دینہ فیمت وھو کافر‘‘ ابدی عذاب کا مستحق ہوگا۔