دیا نبیوں میں سے آخری نبی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پیدائش کے اعتبار سے آخری نبی محمدﷺ ہیں۔
۱۰… حضورﷺ کا ارشاد گرامی: ’’قال رسول اﷲ ﷺ فانی اخر الانبیاء وان مسجدی آخر المسجد (مسلم شریف مطبوعہ انصاری ص۴۴۶)‘‘ {حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کیونکہ میں آخری نبی ہوں۔ اس لئے یہ میری مسجد بھی نبی کی بنائی ہوئی آخری مسجد ہے۔ یعنی بنانے کے اعتبار سے یہ نبی کی آخری مسجد ہے۔}
۱۱… قرب قیامت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے تو اس مسجد میں نماز پڑھیں گے۔ مگر مسجد نہیں بنائیں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضورﷺ کے بعد کسی نبی کے آنے کی ضرورت نہیں۔
۱۲… حضورﷺ کا ارشاد ہے: ’’انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم مسجد الانبیاء (کنزالعمال ج۶ ص۲۵۶)‘‘ {میں نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں اور میری مسجد (بھی) نبیوں کی آخری مسجد ہے۔}
الغرض مذکورہ بالا قرآنی آیت اور احادیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ چونکہ حضرت محمد مصطفیﷺ آخری نبی ہیں۔ اس لئے آپؐ کے بعد کسی نبی کے آنے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ جو شخص آپؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے خواہ وہ کسی قسم کی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر ہے۔
چونکہ مرزاغلام احمد قادیانی نے حضورﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ اس لئے وہ کافر ہے۔ جو کافر کو نبی مانے وہ بھی کافر ہوتا ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو اس جماعت سے بچنا چاہئے۔
عقلاً بھی آپؐ کے بعد نبی کی ضرورت نہیں
نبی عربی محمد رسول اﷲﷺ کی نبوت کے سلسلے کو جاری رکھنے کے تین اسباب تھے۔
اوّل… یہ کہ آپؐ سے پہلے کسی نبی کی نبوت عام نہ ہوتی تھی۔ ہر نبی ایک خاص قوم اور خاص ملک کے لئے ہوتا تھا۔ لہٰذا دوسری قوم اور دوسرے ملک کے لئے دوسرا نبی مبعوث ہوتا تھا۔ ’’لکل قوم حاد‘‘ ہر قوم کے لئے ایک نبی ہادی ہوتا ہے۔
دوم… نبی کی وفات کے بعد ان کی شریعت میں تحریک ہو جاتی تھی۔ خدا نے حضورﷺ کے سوا کسی شریعت کو محفوظ رکھنے کا وعدہ نہ کیا تھا۔ اس لئے نبی کی وفات کے بعد