پر تاقیامت اﷲ تعالیٰ کی لگاتار لعنتیں برستی رہیں کی بدکرداری اور خبث باطن کی طرف منسوب ہے (کہ انہوں نے اسلام کے خلاف دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے آگ لگائی)}
بحمداﷲ تعالیٰ راقم الحروف نے ۵؍محرم۱۳۹۳ھ میں حج سے واپسی کے سفر میں دمشق کے سوق حمیدیہ میں جامع اموی کے مشرقی طرف اپنی آنکھوں سے یہ مینار دیکھا ہے۔
اور حافظ ابن کثیرؒ ہی دوسرے مقام پر لکھتے ہیں کہ: ’’وقد تواترت الاحادیث عن رسول اﷲﷺ انہ اخبر بنزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام قبل یوم القیٰمۃ اماما عادلا وحکما مقسطا (تفسیر ابن کثیر ج۴ ص۱۳۲،۱۳۳)‘‘ {بلاشبہ آنحضرتﷺ سے متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ آپ نے قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے امام عادل اور منصف حاکم ہوکر نازل ہونے کی خبر دی ہے۔}
ان حوالوں سے بھی صاف طور پر واضح ہوا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا نزول احادیث متواترہ سے ثابت ہے اور اسی کے پیش نظر رسالہ میں باحوالہ یہ بات بیان ہوچکی ہے کہ متواتر حدیث کا انکار کفر ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول کے چالیس سال بعد وفات پائیںگے
صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہونے کے بعد چالیس سال تک عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کریںگے اور حج وعمرہ بھی کریںگے۔ اس کے بعد پھر ان کی وفات ہوگی اور اہل اسلام ان کا جنازہ پڑھیںگے اور پھر مدینہ طیبہ روضہ اقدس میں دفن ہوںگے۔
حضرت ابوہریرہؓ کی مرفوع حدیث ہے کہ آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’وانہ یکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویفیض المال حتیٰ یہلک اﷲ فی زمانہ الملل کلہا غیر الاسلام وحتیٰ یہلک اﷲ فی زمانہ المسیح الضلال الاعور الکذاب وتقع الامنۃ فی الارض حتیٰ یعرعی الاسد مع الابل والنمر مع البقر والذئاب مع الغنم ویلعب الصبیان بالحیات ولا یعض بعضہم بعضا ثم یبقی فی الارض اربعین سنۃ ثم یموت ویصلی علیہ المسلمون ویدفنونہ (ابوداؤد الطیالسی ص۳۳۵، واللفظ لہ والمستدرک ج۲ ص۵۹۵، قال الحاکمؒ والذہبیؒ صحیح