زمانہ ساز، نظر باز، مدعی سے کہو
جہان عشق میں سکے وفا کے چلے
لفظ خاتم اور قادیانی
قادیانی بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین تسلیم کرتے ہیں اور وہ خاتم کا معنی مہر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس پر ہمارا پورا یقین ہے۔ مگر بقول شاعر:
در امید بھی واہے یقین بھی ہے چٹانوں سا
مگر جو دل میں ہے وہ وسوسہ کچھ اور کہتا ہے
قادیانیوں کا کہنا ہے کہ خاتم النبیین کا یہ مطلب ہے کہ آنحضرتﷺ کی مہر ہی سے آگے نبوت چلتی رہے گی۔ وہ یوں کہ آپؐ کا کلمہ پڑھ کر اور آپؐ کی پیروی اور اتباع کرکے ہی کسی کو نبوت ملتی اور مل سکتی ہے۔ ویسے نہیں۔ مگر قادیانیوں کی یہ تاویل بلکہ تحریف قطعاً باطل ہے اولاً: اس لئے کہ یہ معنی قرآن کریم، احادیث صحیحہ متواترہ اور اجماع امت کے خلاف ہے۔ لہٰذا مردود ہے۔ وثانیا: آپؐ کی پیروی اور اتباع کا جذبہ جس طرح خیرالقرون اور ان کے قریب کے زمانوں میں تھا۔ وہ بعد کو نہیں ہوا اور نہ ہوسکتا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ان مبارک زمانوں میں کسی کو نبوت نہ مل سکی اور اب اس کا دروازہ وا ہوگیا۔ جھوٹے نبیوں کی بات نہیں ہورہی ہے۔ ان کا حشر تاریخی طور پر سب کو معلوم ہے۔ تفصیلی طور پر کتابیں دیکھنے کی فرصت نہ ہو تو کتاب ’’آئمہ تلبیس‘‘ مؤلفہ حضرت مولانا ابوالقاسم محمدرفیق دلاوریؒ فاضل دیوبند ہی کافی ہوگی۔ وثالثاً: خاتم کا معنی خود مرزا غلام احمد قادیانی کے مسلمات کے خلاف ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’اسی طرح پر میری پیدائش ہوئی یعنی جیسا کہ میں ابھی لکھ چکا ہوں۔ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۷۹، خزائن ج۱۵ص۴۷۹)
اس حوالہ کے پیش نظر اور مرزا قادیانی خود اور ان کی روحانی ذریت خاتم النبیین کا یہ معنی کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کی مہر سے آگے نبوت چلتی اور جاری وساری ہے تو خاتم الاولاد کا بھی یہ معنی کریں کہ مرزا قادیانی کی والدہ کے ہاں مرزا قادیانی کی مہر سے لگنے سے تاقیامت ان کے پیٹ سے اولاد نکلتی رہے گی اور یہ مہر خاص مفید وکارآمد رہے گی۔ یا کم از کم ان کی والدہ کی زندگی میں ہی ایسا ہوتا رہا کہ مرزا قادیانی کی مہر لگتی رہی اور اولاد نکلتی رہی تو پھر وہ خاتم النبیین کا معنی