امتحان کی تیاری شروع کر دی اور قانونی کتابوں کا مطالعہ شروع کیا۔ پر امتحان میں کامیاب نہ ہوئے اور کیونکر ہوتے وہ دنیوی اشغال کے لئے بنائے نہیں گئے تھے۔‘‘
ہر کسے را بہر کارے ساختند
(سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۵۶، روایت نمبر۱۵۰)
صاحبزادہ نے جب دیکھا کہ فیل ہونا معیوب امر ہے۔ فوراً ایک دم پیچھے عبارت کے لگادی۔ لیکن کیا فیل ہونا پوشیدہ ہو سکا؟ حیرت پر حیرت ہے کہ فیل شدہ انسان نبی ہو۔ نبی تو صفات محمودہ میں اپنے معاصرین میں برتر ہوتا ہے۔ نہ کہ گھٹیا اور ناقص۔ یہاں تک تو مرزاقادیانی کے اقوال اور افعال کا اندازہ ناظرین کو ہوگیا۔ اب ذرا مرزاقادیانی کے آسمانی الہام اور آپ کی وحی ربانی کو کان لگا کے سن لینا چاہئے اور خود غور فرمائیں کہ آپ کے الہام کس درجے کے ہیں۔ امید ہے کہ مسلمان ان الہاموں کو دیکھ کر مرزائی فریب اور قادیانی مکائد سے آئندہ احتراز کریںگے اور اس فرقہ کے مغالطہ اور رکیک تاویلوں سے دور رہا کریںگے۔
الہام اور وحی ربانی کے متعلق مرزاقادیانی کا خیال
۱… ’’یہ بالکل غیر معقول اور بیہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو۔ جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف مالایطاق ہے اور ایسے الہام سے فائدہ کیا ہوا جو انسانی سمجھ سے بالاتر ہے۔‘‘
(چشمہ معرت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
مرزاقادیانی نے یہ علت بالکل صحیح بتادی کہ نبی جس زبان کو سمجھ سکتا ہو اور جو اس کی مادری زبان ہو الہام بھی اسی زبان میں ہوگا۔ ورنہ وہ الہام بیہودہ ہوگا اور یہ ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی پنجابی تھے تو الہام بھی پنجابی میں ہونا چاہئے۔ کیونکہ دوسری زبانیں مرزاقادیانی کی سمجھ سے بالاتر تھیں۔ چنانچہ خود تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’علیٰ الصباح بہ نظر کشفی ایک خط دکھلایا گیا جو ایک شخص نے ڈاک میںبھیجا ہے۔ اسی خط پر انگریزی زبان میں لکھا ہوا ہے۔ آئی ایم یور کورلر اور عربی زبان میں لکھا ہوا ہے۔ ہذا شاہد نزاع اور یہی الہام حکایتاً عن الکاتب القاء کیا گیا اور چونکہ یہ خاکسار انگریزی زبان سے کچھ واقفیت نہیں رکھتا۔ پھر اسی وقت ایک انگریزی داں سے اس انگریزی فقرہ کے معنی دریافت کئے گئے تو معلوم ہوا کہ اس کے یہ معنی ہیں کہ میں جھگڑنے والا ہوں۔ (براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۷۲، خزائن ج۱ ص۵۶۳)