رسول پر ایمان لانے کا معنی اور مطلب؟
ایمان لانے کا مطلب یہ کہ رسول کے فرمائے ہر حکم کو ٹھنڈے دل سے بلاچون وچرا تسلیم کرے اور اس سے دلوں میں تنگی محسوس نہ کریں۔ اس مضمون کو قرآن نے مندرجہ ذیل آیت میں اس طرح وضاحت کی ہے۔
’’فلا وربک لا یؤمنون حتیٰ یحکموک فیما شجر بینہم ثم لا یجدوا فی انفسہم حرجاً مما قضیت ویسلموا تسلیماً (النسائ:۶۵)‘‘ قسم ہے آپ کے رب کی یہ لوگ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتے جب تک وہ آپ کو اپنے تمام نزاعات واختلافات میں حکم (فیصلہ کرنے والا) نہ بنادیں۔ پھر آپ جو فیصلہ فرمادیں اس سے اپنے دلوں میں تنگی محسوس نہ کریں اور اس کو پوری طرح نہ تسلیم کریں۔
نوٹ: احکام رسول دو قسم پر ہیں۔ (۱)ضروریات دین۔ (۲)غیر ضروریات دین۔
۱…ضروریات دین
ان سے مراد وہ عقائد یا اعمال ہیں:
۱…
جن کا ثبوت آنحضرتﷺ سے قطعی اور یقینی طور پر ہوچکا ہو۔
۲…
وہ اسلام میں اس قدر مشہور ہوں کہ علماء اور عوام، خواندہ (پڑھا لکھا) ناخواندہ (ان پڑھ) سب ان سے واقف ہوں۔
۳…
وہ احکام عمل کے اعتبار سے خواہ فرض وواجب ہوں۔ جیسے نماز کا فرض ہونا، تعداد رکعات، قربانی کا واجب ہونا وغیرہ یا سنت ومستحب ہوں۔ جیسے مسواک کرنا، ختنہ کا شعار اسلام ہونا، اذان وغیرہ۔
ضروریات دین کا حکم
ایسے ضروریات کا جو تواتر سے ثابت ہوں ان سب کا ماننا فرض ہے۔ اگر کسی ایک کا انکار کر دے تو کافر ہو جائے گا۔
۲…غیر ضروریات دین اور اس کا حکم
ضروریات دین کے علاوہ احکام کو غیرضروریات دین کہتے ہیں۔ انکار کرنے والا فاسق ہوگا۔
مذکورہ بالا آیت کی بناء پر اسلام اور مسلمان کی تعریف یوں ہوگی۔