۱۰… اور یہ لکھا ہے کہ: ’’عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
۱۱… ’’آپ کا خاندان بھی نہایت ہی پاک ومطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار، کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
۱۲… ’’یہ تو وہی بات ہوئی کہ جیسا کہ ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔ آپ کو گالیاں دینی اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۱۳… ’’یسوع مسیح کے چار بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں۔ یعنی سب یوسف (نجار) اور مریم کی اولاد تھی۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۸)
۱۴… ’’چونکہ حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری (بڑھیوں اور ترکھانوں) کا کام بھی کرتے تھے۔‘‘
(ازالۃ الاوہام ص۱۲۵، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
۱۵… ’’ہائے کس کے سامنے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں اور آج کون زمین پر ہے جو اس عقدہ کو حل کرے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)
۱۶… ’’اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ پھر بزرگان قوم کی ہدایت واصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔ گو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ برخلاف تعلیم توراۃ عین حمل میں نکاح کیاگیا اور بتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑا گیا اور تعداد ازواج کی کیوں بنیاد ڈالی گئی۔ یعنی باوجود یوسف نجار کی پہلی بیوی کے ہونے کے پھر مریم کیوں راضی ہوئی کہ یوسف نجار کے نکاح میں آوے۔ مگر میں کہتا ہوں کہ سب مجبوریاں تھیں۔ جو پیش آگئیں۔ اس صورت میں وہ لوگ قابل رحم تھے نہ قابل اعتراض۔‘‘ معاذ اﷲ!
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۶)
ضروریات دین میں تاویل بھی کفر ہے
جس طرح ضروریات دین میں سے کسی عقیدہ کا انکار کفر ہے۔ اسی طرح اس کی تاویل