پنجم… پہلے بحوالہ مستدرک حضرت عائشہؓ کی حدیث گذر چکی ہے اور بحوالہ مسلم وغیرہ بھی گذر چکی ہے کہ ان کا اکثر دیگر صحابہ کرامؓ کے ساتھ معراج کی رات رؤیت خداوندی میں جھگڑا تھا۔ حضرت عائشہؓ فرماتی تھیں کہ آپ نے خداتعالیٰ کو آنکھوں سے نہیں دیکھا۔ بلکہ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس آپ نے حضرت جبرائیل کو اصل شکل میں دیکھا تھا۔ تو ان صحابہ کرامؓ سے رویت جسمانی اور باطنی کا جھگڑا اسی صورت میں صحیح ہوسکتا ہے جب کہ معراج جسمانی ثابت ہو۔
(شفا قاضی عیاض ص۸۹)
واقعہ معراج پر مرزاقادیانی وغیرہ کا تیسرا اعتراض
کہ حضرت امیر معاویہؓ سے بھی معراج جسمانی کا انکار منقول ہے۔
جواب… حضرت امیر معاویہؓ کی طرف بھی اس قول کی نسبت چند وجوہ سے باطل ہے۔
اوّل… اس روایت کی سند میں وہی محمد بن اسحاق ہے۔ جس پر جرح ہم پہلے نقل کر چکے ہیں۔
دوم… محمد بن اسحاق اس روایت کو یعقوب بن عتبہ بن المغیرہ (المتوفی ۹۱ھ) کے طریق سے بیان کرتا ہے اور وہ حضرت معاویہؓ (المتوفی۶۰ھ) سے، حالانکہ یعقوب مذکور کو صحابہ کرامؓ میںسے صرف حضرت سائب بن یزید (المتوفی ۹۱ھ) کی رویت نصیب ہوئی ہے۔ (تقریب ص۱۳۸، تہذیب ج۱۱ ص۳۹۲) تو یہ حدیث محدثین کی اصطلاح میں منقطع ہے۔
سوم… حضرت امیر معاویہؓ سے جو الفاظ منقول ہیں۔ وہ یہ ہیں: ’’قال کانت رؤیا من اﷲ صادقۃ (ابن کثیر ج۵ ص۱۴۲، البدایہ والنہایہ ج۳ ص۱۱۴)‘‘ معراج اﷲ کی طرف سے سچا دکھاوا تھا۔ لفظ رؤیا سے یہ کیونکر سمجھ لیاگیا کہ یہ روحانی کے انکار پر نص قطعی بھی نہیں۔ بلکہ اگر غور اور انصاف سے کام لیا جائے تو معراج جسمانی کے مؤید ہیں۔
واقعہ معراج پر مرزاقادیانی وغیرہ کا چوتھا اعتراض
کہ امام حسن بصریؒ معراج جسمانی کے منکر تھے۔
جواب… ہم بحوالہ شفا قاضی عیاضؒ جمہور کے مذہب میں حسن بصریؒ کا مذہب بھی نقل کر چکے ہیں کہ وہ بھی معراج جسمانی کے قائل تھے۔