کلام میں ایک مختصر اور دقیق کتاب لکھی ہے۔ جس کا نام ’’مقاصد الطالبین فی علم اصول عقائد الدین‘‘ ہے۔ (اور پھر خود انہوں نے اس کی مفصل شرح بھی لکھی ہے جو شرح المقاصد سے معروف ہے) اس میں وہ آخر میں لکھتے ہیں: ’’وقد وردت الاحادیث الصحیحۃ فی ظہور امام من ولد فاطمۃ الزہراء الیٰ قولہ وفی نزول عیسیٰ وخروج الدجال من الاشراط کدابۃ الارض ویاجوج وماجوج وطلوع الشمس من مغربہا الخ (مقاصد مع الشرح ج۲ ص۳۰۷،۳۰۸، طبع ترکی)‘‘ {کہ حضرت فاطمہؓ کی اولاد میں ایک امام کے ظاہر ہونے… اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور دابتہ الارض اور یاجوج وماجوج کے خروج اور سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بارے میں جو قیامت کی نشانیاں ہیں۔ صحیح احادیث وارد ہیں۔}
۷… علم عقائد کی مستند اور معروف کتاب المسایرۃ (للشیخ الامام کمال الدین محمد بن ہمام الدین عبدالواحد الشہیر بابن الہمامؒ المتوفی ۸۶۱ھ) اور اس کی شرح المسامرۃ (للشیخ کمال الدین محمد بن محمد المعروف بابن ابی شریف المقدسیؒ المتوفی ۹۰۵ھ) میں ہے۔ ’’واشراط الساعۃ من خروج الدجال ونزول عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام من السماء وخروج یاجوج وماجوج وخروج الدابۃ کما فی سورۃ النمل وفی جامع الترمذی عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲﷺ تخرج الدابۃ ومعہا خاتم سلیمان وعصا موسیٰ فتجلو وجہ المؤمن وتخطم انف الکافر بالخاتم الحدیث وطلوع الشمس من مغربہا کل منہا حق وردت بہ النصوص الصریحۃ الصحیحۃ (المسامرۃ مع المسایرۃ ج۲ ص۲۴۲،۲۴۳)‘‘ {اور قیامت کی نشانیاں دجال کا خروج اور عیسیٰ بن مریم علیہما الصلوٰۃ والسلام کا آسمان سے نزول اور یاجوج ماجوج کا خروج اور دابہ کا خروج (جیسا کہ پ۲۰ سورۃ النمل رکوع ۶ میں ہے۔ اخرجنا لہم دابۃ من الارض اور جامع ترمذی ج۲ ص۱۵۰) میں حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ دابہ نکلے گا۔ اس کے پاس حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہوگا۔ وہ دابہ مؤمن کے چہرے کو اس انگوٹھی سے روشن کرے گا اور کافر کی ناک میں نکیل ڈالے گا۔ الحدیث (وقال حدیث حسن) اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ان میں ہر ہر چیز حق ہے۔ کیونکہ نصوص صریحہ اور صحیحہ ان میں وارد ہوئی ہیں۔}