یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس کا تسلیم کرنا عقیدہ اور ایمان میں داخل ہے۔
۳… مشہور اور نامور محدث قاضی عیاضؒ (ابوالفضل عیاضؒ بن موسیؒ المتوفی ۵۴۴ھ) فرماتے ہیں کہ: ’’نزول عیسیٰ علیہ السلام وقتلہ الدجال حق وصحیح عند اہل السنۃ للاحادیث الصحیحۃ فی ذلک ولیس فی العقل والشرع ما یبطلہ فوجب اثباتہ (نووی شرح مسلم ج۹ ص۱۹۹)‘‘ {حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہونا اور ان کا دجال کو قتل کرنا اہل السنت والجماعت کے نزدیک اس سلسلہ میں وارد احادیث صحیحہ کی بناء پر حق اور صحیح ہے اور عقل وشرع میں اس کے باطل کرنے کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا اثبات واجب اور ضروری ہے۔}
علامہ موصوفؒ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کو اہل السنت والجماعت کا عقیدہ بتاتے اور حق کہتے ہیں۔
۴… امام اہل السنت والجماعت الشیخ ابوالحسن الاشعریؒ (علیؒ بن اسماعیلؒ بن اسحاقؒ بن سلام الاشعریؒ المتوفی ۳۳۰ھ) ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’واجمعت الامۃ علی ان اﷲ عزوجل رفع عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام الیٰ السماء (کتاب الابانہ عن اصول الدیانہ ص۴۶)‘‘ {امت مسلمہ کا اجماع واتفاق کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا ہے۔ الخ (اور پھر وہ آسمان سے نازل ہوںگے)}
امام موصوفؒ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الیٰ السماء کے بارے امت کے اجماع کا حوالہ دیا ہے۔
۵… مشہور مفسر علامہ اندلسیؒ (ابوحیان محمدؒ بن یوسف الاندلسیؒ المتوفی ۷۴۵ھ) لکھتے ہیں کہ: ’’واجمعت الامۃ علی ماتضمنہ الحدیث المتواتر من ان عیسیٰ علیہ السلام فی السماء حی وانہ ینزل فی آخر الزمان (تفسیر البحر المحیط ج۲ ص۴۷۳)‘‘ {حدیث متواتر کے پیش نظر امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور آخری زمانہ میں وہ نازل ہوںگے۔}
البحر المحیط اپنے نام کی طرح بحر بے کراں اور طویل تفسیر ہے۔ علامہ موصوف نے خود اس کا اختصار بھی کیا ہے۔ جس کا نام النہر الماد ہے۔ جو البحر المحیط کے حاشیہ پر ہے اور یہ عبارت النہر الماد برحاشیہ البحر المحیط ج۲ ص۴۷۳ پر بھی موجود ہے۔
۶… علامہ تفتازانیؒ (سعد الدین مسعودؒ بن عمر تفتازانیؒ المتوفی ۷۹۲ھ) نے علم