ہوئے اور خادم بھی ساتھ اٹھ گیا۔ میں نے التجاء کی کہ حضرت ذرا اور آرام کریں اور ٹھہریںتو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ہمیں جلدی جانا ہے۔ پھر انشاء اﷲ العزیز جلدی آجائیںگے۔ یہ فرماکر رخصت ہوگئے۔ راقم اثیم اس خواب سے بہت ہی خوش ہوا۔ فجر ہوئی اور ہمارے کمرے کھلے تو راقم اثیم استاد محترم حضرت مولانا عبدالقدیر صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت بھی تحریک ختم نبوت کے سلسلہ میں ہمارے ساتھ جیل میں مقید تھے اور ان کے سامنے خواب بیان کیا۔ حضرت نے فرمایا میاں تمہیں معلوم ہے کہ حضرات انبیاء کرام اور فرشتوں کی (جو تمام معصوم ہیں) شکل وصورت میں شیطان نہیں آسکتا۔ واقعی تم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کو دیکھا ہے اور میاں ہو سکتا ہے کہ تمہاری زندگی ہی میں تشریف لے آئیں۔ استاد محترم کا راقم اثیم سے بہت گہرا تعلق تھا اور ان کے حکم سے ان کی علمی کتاب تدقیق الکلام کی ترتیب میں راقم اثیم نے خاصا کام کیا ہے۔ حضرت کی قبل از وفات اپنی خواہش اور ان کے جملہ لواحقین اور متعلقین کی قلبی آرزو کے مطابق ۱۶؍جمادی الاوّل ۱۴۱۱ھ ۴؍دسمبر ۱۹۹۰ء کو مؤمن پور علاقہ چھچھ ضلع اٹک میں راقم اثیم نے ان کا جنازہ پڑھایا اور دفن کرنے کے بعد ان کی قبر پر سنت کے موافق دعاء مانگی۔ اﷲتعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ آمین ثم آمین!
خواب نمبر۲
راقم اثیم نے دوسری مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ حضرت شلوار پہنے ہوئے تھے اور گھٹنوں سے ذرا نیچے تک قمیص زیب تن تھی اور سرمبارک پر سادہ سا کلہ اوپر پگڑی باندھے ہوئے تھے اور کوٹ میں جو گھٹنوں سے نیچے تھا ملبوس تھے اور بڑی تیزی سے چل رہے تھے۔ راقم اثیم کو پتہ چلا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جارہے ہیں تو راقم بھی پیچھے پیچھے چل پڑا اور سلام عرض کیا۔ یوں محسوس ہوا کہ بہت آہستہ سے جواب دیا اور رفتار برقرار رکھی۔ راقم بھی ساتھ ساتھ چلتا رہا۔ کافی دور جانے کے بعد زور زور کی بارش شروع ہوگئی۔ حضرت اس بارش میں بیٹھ گئے اور اوپر ایک سفید رنگ کی چادر تان لی۔ کافی دیر تک مغموم اور پریشان حالت میں بیٹھے رہے۔ پھر بارش میں ہی اٹھ کر کہیں تشریف لے گئے اور پھر نظر نہ آئے۔ اس خواب کے چند دنوں بعد مہاجرین فلسطین کے دو کیمپوں صابرہ اور شتیلہ کا واقعہ پیش آیا کہ یہودیوں نے تقریباً بتیس ہزار مظلوم مسلمان مردوں، عورتوں، بوڑھوں، بچوں اور مریضوں کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ اس واقعہ کے پیش آنے کے بعد راقم اثیم خواب کی تعبیر سمجھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو شدید بارش میں چادر اوڑھ کر بیٹھنا اور پریشان ہونا اس کی طرف اشارہ تھا کہ تقریباً ستر لاکھ ظالم یہودیوں کے ہاتھوں