۴… ’’التوضیح فی ما تواتر فی المنتظر والدجال والمسیح‘‘ للقاضی الشوکانیؒ۔
۵… ’’الجواب المقنع المحرر فی الرد علی من طغی وتجبر بدعوی انہ عیسیٰ اوالمہدی المنتظر‘‘ للعلامہ الشیخ حبیب اﷲ الشنقیطیؒ۔
۶… ’’نظرۃ عابرۃ فی مزاعم من ینکر نزول عیسیٰ علیہ السلام قبل الاخرۃ‘‘ للعلامہ محمد زاہد الکوثریؒ۔
۷… ’’الخطاب الملیح فی تحقیق المہدی والمسیح‘‘ لحکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانویؒ۔
۸… ’’عقیدۃ الاسلام فی حیاۃ عیسیٰ علیہ السلام‘‘ للعلامہ المحدث السید محمد انور شاہ الکشمیریؒ۔
۹… ’’تحیۃ الاسلام فی حیات عیسیٰ علیہ السلام‘‘ للعلامہ المحدث السید محمد انور شاہ الکشمیریؒ۔
یہ دونوں کتابیں خاص علمی اور دقیق کتابیں ہیں۔ جن میں کتابوں کے حوالوں کا انبار لگادیا گیا ہے اور دونوں عربی میں ہیں۔ ان سے استفادہ صرف جید اور کہنہ مشق مدرس قسم کے علماء ہی کر سکتے ہیں۔ دوسرے حضرات کے بس کی بات نہیں ہے۔ وہ حضرت کے رفع درجات کی دعا ہی کریں کہ انہوں نے بہت بڑا علمی خزانہ جمع کر دیا ہے۔ (عقیدۃ الاسلام کا حیات ابن مریم کے نام سے اردو ترجمہ ہوگیا۔ مرتب)
۱۰… ’’التصریح بما تواتر فی نزول المسیح (علیہ السلام)‘‘
یہ کتاب بھی حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کی ہے۔ جس کی ترتیب بھی کی اور مقدمہ بھی مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ (المتوفی ۹؍شوال۱۳۹۶ھ) نے لکھا ہے اور احادیث اور تفاسیر کی کتب سے نشاندہی اور تحقیق بصورت حاشیہ علامہ محمد زاہد الکوثریؒ کے شاگرد رشید الشیخ عبدالفتاح ابوغدۃ الجلی الشامی نے کی ہے۔ حق گوئی کی پاداش میں شام کے بے دین حکمرانوں نے انہیں ملک سے جلاوطن کر دیا تھا اورسالہا سال تک مہاجرانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوکر حکومت سعودیہ کی فراخ دلی سے الریاض میں علمی خدمت انجام دیتے رہے۔ راقم اثیم کی رمضان ۱۴۱۳ھ میں مکہ مکرمہ میں ان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات ہوئی تھی اور حضرت کے شدید اصرار سے عصر کی نماز راقم اثیم ہی نے پڑھائی تھی۔ راقم اثیم کے ساتھ حضرت