پیش لفظ
مبسملا ومحمد لا ومصلیا ومسلما۰ اما بعد!
توحید ورسالت اور قیامت کے عقیدہ کے ساتھ یہ بھی تسلیم کرنا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام انبیاء بنی اسرائیل کے علیٰ جمیعہم وعلی نبینا الصلوٰۃ والتسلیمات آخری پیغمبر تھے۔ ولادت سے لے کر رفع الیٰ السماء تک ان کی زندگی بڑے عجیب رنگ میں گذری اور اﷲتعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر عجیب وغریب معجزات صادر فرمائے۔ جن کا واضح ذکر قرآن کریم اور احادیث متواترہ اور کتب تاریخ میں موجود ہے۔ ان کی زندگی کے مختلف پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ ان کو زندہ جسم اور روح کے ساتھ آسمان پر اٹھالیا گیا ہے اور وہ زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے نازل ہوکر دجال لعین کو قتل کریںگے اور یہود ونصاریٰ وغیرہم کفار کا صفایا کریںگے اور مذہب اسلام کو خوب خوب چمکائیںگے اور شادی کریںگے اور ان کے اولاد بھی ہوگی اور چالیس سال تک منصفانہ اور عادلانہ حکومت کریںگے۔ پھر ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کا جنازہ پڑھیںگے اور مدینہ طیبہ میں روضہ اقدس کے اندر ان کو دفن کیا جائے گا۔ ان کے رفع الیٰ السمائ، حیات اور نزول الیٰ الارض کے بارے میں تمام اہل اسلام متفق ہیں۔ کسی کا ان امور میں کوئی اختلاف نہیں۔ ہاں بعض فلاسفہ، ملاحدہ اور قادیانی اور لاہوری مرزائی وغیرہم باطل اور مردود فرقے ان کی حیات اور نزول کے منکر ہیں۔ اہل اسلام کے ہاں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا رفع الیٰ السمائ، حیات اور نزول ان کے عقائد میں شامل ہے۔ جیسا کہ پیش نظر کتاب میں قارئین کرام کو مستحکم اور مضبوط حوالوں سے یہ بات معلوم ہوگی۔ قدیماً وحدیثاً علماء اسلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الیٰ السمائ، حیات اور نزول پر اپنے اپنے انداز میں بے شمار اور بہترین کتابیں لکھی ہیں۔ جن میں سے بعض درج ذیل ہیں۔
۱… ’’عقیدہ اہل الاسلام فی نزول عیسیٰ علیہ السلام‘‘ شیخ العلامہ المحدث عبداﷲ بن الصدیق الغماریؒ۔
۲… ’’اذالۃ الشبہات العظام فی الرد علی منکر نزول عیسیٰ علیہ السلام‘‘ الشیخ محمد علی اعظم۔
۳… ’’اعتقاد اہل الایمان بالقرآن بنزول المسیح علیہ السلام فی آخر الزمان‘‘ للشیخ العلامہ محمد العربی التبانی المغربیؒ۔