اس سفر میں آپ نے اﷲتعالیٰ کی عجیب اور غریب نشانیاں دیکھیں۔ آنحضرتﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ثم ذہب بی الیٰ سدرۃ المنتہیٰ فاذا ورقہا کاذان الفیلۃ واذا ثمرہا مثل قلال ہجر قال ہذاہ سدرۃ المنتہیٰ (بخاری ج۱ ص۵۴۹، باب المعراج، مسلم ج۱ ص۹۱، باب الاسرائ، ابوعوانہ ج۱ ص۱۲۱)‘‘ {پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا۔ میں نے دیکھا کہ بیری کے پتے ہاتھی کے کان کی طرح بڑے بڑے ہیں اور قبیلہ ہجر کے مٹکوں کی مانند اس کا پھل ہے۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے۔}
اور پھر وہاں اﷲتعالیٰ نے آنحضرتﷺ کی طرف جو کچھ کہ اس کو منظور تھا۔ اپنا حکم بھیجا۔ حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ کی روایت میں آتا ہے کہ: ’’کما اسریٰ برسول اﷲﷺ انتہیٰ بہ الی سدرۃ المنتہیٰ الیٰ ان قال فراش من ذہب (مسلم ج۱ ص۶۷، باب معنی قول اﷲ عزوجل ولقد رأہ نزلۃ اخریٰ، نسائی ج۱ ص۷۸، باب فرض الصلوٰۃ، ترمذی ج۲ ص۱۶۰، البواب التفسیر)‘‘ {جب آنحضرتﷺ کو اسراء اور معراج کرائی گئی تو آپ کو سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچایا گیا۔ جہاں سونے کے پروانے اس کو گھیرے ہوئے تھے۔}
صحابہ کرامؓ کا ’’ولقد راہ نزلۃ اخریٰ‘‘ کی ضمیر مفعول میں اختلاف ہے کہ اس کا مرجع کون ہے؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں یا خداتعالیٰ ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عباسؓ وغیرہ فرماتے ہیں کہ ضمیر اﷲتعالیٰ کی طرف راجع ہے۔ یعنی حضرت محمد رسول اﷲﷺ نے خداتعالیٰ کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا اور حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ اور حضرت عائشہؓ اور دیگر اکابر یہ فرماتے ہیں کہ مفعول کی ضمیر حضرت جبرائیل کی طرف راجع ہے۔ یعنی آنحضرتﷺ نے جبرائیل علیہ السلام کو اصلی شکل میں صرف دومرتبہ دیکھا تھا۔ ان میں سے ایک مرتبہ جب کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام سدرۃ المنتہیٰ کے پاس نیچے اتر رہے تھے۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہؓ کی یہ روایت (مسلم ج۱ ص۹۸، باب معنی قول اﷲ عزوجل ولقد رأہ نزلۃ اخریٰ) وغیرہ میں موجود ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرامؓ کا اس میں تو اختلاف تھا کہ کیا آنحضرتﷺ نے جسمانی آنکھوں کے ساتھ اﷲتعالیٰ کو دیکھا ہے یا نہیں؟ ایک گروہ قائل تھا اور دوسرا منکر۔ لیکن معراج جسمانی میں کسی صحابی کو اختلاف نہ تھا۔ حتیٰ کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ کو بھی۔ کیونکہ وہ رؤیت خداوندی کا تو بڑی شدومد سے انکار فرماتی ہیں۔ لیکن معراج جسمانی کا انکار نہیں کرتیں۔ بلکہ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس آسمان سے نیچے اترتے ہوئے اصلی شکل میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کی جناب رسول اﷲﷺ کے لئے رؤیت پر زور الفاظ میں ثابت کرتی ہیں اور اپنے اس دعویٰ پر جناب رسول اﷲﷺ کی حدیث پیش