۷… ’’مظفرگڑھ میں ایک بکرا نے قریب ڈیڑھ سیر دودھ دیا۔ مسٹر میکالیف صاحب ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ نے وہ بکرا لاہور چڑیاگھر میں بھیج دیا۔‘‘
(سرمہ چشمہ آریہ ص۵۱، خزائن ج۲ ص۹۹)
۸… ’’امیر علی ایک سید لڑکا اپنے باپ ہی کے دودھ سے پرورش پایا تھا۔ کیونکہ اس کی ماں مرگئی تھی۔‘‘ (سرمہ چشمہ آریہ ص۵۱، خزائن ج۲ ص۹۹)
۹… ’’بعض نے یہ بھی دیکھا کہ چوہا خشک مٹی سے پیدا ہوا۔ جس کا آدھا دھڑ تو مٹی تھا اور آدھا چوہا بن گیا۔ حکیم فاضل قرشی نے لکھا ہے کہ ایک بیمار کا کان بہرہ ہوگیا۔ کان کے نیچے ایک ناسور پیدا ہوگیا۔ آخر سوراخ ہوگئے۔ اس سوراخ کی راہ سے وہ برابر سن لیتا تھا۔ طبیبوں نے آڈی سوراخ ہوکر مدت تک پاخانہ آتے رہنا تحریر کیا ہے۔‘‘
(سرمہ چشمہ آریہ ص۵۱، خزائن ج۲ ص۹۹)
۱۰… ’’بعض درخت ایسے ہیں کہ ان کے پتوں میں سے بڑے بڑے پرندے پیدا ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے ایک آک کا درخت ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۶۹، خزائن ج۲۳ ص۲۸۲)
۱۱… ’’اور بعض درختوں کے پھل پختہ ہونے اور کھانے کے قابل ہو جاتے ہیں تو وہ سب کے سب پرندے بن جاتے ہیں اور دوسرے پرندوں کی طرح پرواز کرتے ہیں۔ جیسا کہ گولر کا پھل بھی اسی طرح کا ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۷، خزائن ج۲۳ ص۳۴۳)
۱۲… ’’جیسے پانی میں مری ہوئی مکھیاں ہوتی ہیں تو اس صورت میں اگر نمک باریک پیس کر اس مکھی وغیرہ کو اس کے نیچے دبادیا جائے اور پھر اس قدر خاکستر بھی اس پر ڈالی جائے۔ تو مکھی زندہ ہوکر اڑ جاتی ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۴۶۴، خزائن ج۱ ص۵۵۴)
۱۳… ’’اب بھی ہم دیکھتے ہیں کہ ہزاروں کیڑے مکوڑے مٹی سے پیدا ہو رہے ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۴۷، خزائن ج۱۵ ص۴۶۲)
۱۴… ’’حوا پسلی ہی سے بنائی گئی ہیں۔ ہم اﷲتعالیٰ کی قدرت پر ایمان لاتے ہیں۔‘‘ (ملفوظات ج۲ ص۱۹۳)
۱۵… ’’کہ (چوتھے لڑکے مبارک احمد نے) یکم؍جنوری ۱۸۹۷ء میں بطور الہام یہ کلام مجھ سے کیا اور مخاطب بھائی تھے کہ مجھ میں اور تم میں ایک دن کی میعاد ہے۔ یعنی اے میرے