صفات پانی پر چلنے یا ہوا میں اڑنے کے متناقض ہیں۔ لیکن یہ حقیقت روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ علم فطرت کی انتہاء تک پہنچنا کیسا؟ ابھی تک ہم اس کی ابتداء اور ابجد سے آگے نہیں بڑھے ہیں۔ بلکہ ہماری قوتیں اس قدر محدود ہیں کہ کبھی بھی ہم ممکنات فطرت کی حد بندی نہیں کر سکتے۔‘‘
(ممکنات وناممکنات از پروفیسر ہکسلے ص۱۹۷)
۸… انگلستان کا مشہور منطقی ولیم اسٹانلی جیونس لکھتا ہے کہ: ’’اوپر علم سائنس کی حقیقت ونوعیت کے متعلق جو بحثیں گذری ہیں ان سے ایک نتیجہ جو نہایت صاف طور پر نکلتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ ہم کارخانہ فطرت میں مداخلت خداوندی کے امکان کو کسی طرح باطل نہیں ٹھہرا سکتے۔ جس قوت نے کائنات مادی کو خلق کیا ہے وہ میرے نزدیک اس میں حذف واضافہ بھی کر سکتی ہے۔ اس قسم کے واقعات ایک معنی کر کے ہمارے لئے ناقابل تصور نہیں ہیں۔ جیسا کہ خود عالم کا وجود ہے۔‘‘ (اصول سائنس کا حاشیہ ص۷۶۶)
ناظرین کرام! ان مختصر اقتباسات سے حقیقت معجزات پر اور ان کے وقوع پر کافی روشنی پڑتی ہے۔ اب ذرا مرزاقادیانی کی تحریرات امکان معجزات پر ملاحظہ فرمائیے۔ خود مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
۱… ’’مگر آج تک اس کے کاموں کی حدبست کس نے کی ہے؟ اور کون کہہ سکتا ہے کہ وہ اس کی عمیق اور بے حد قدرتوں کی انتہاء تک پہنچ سکتا ہے۔ بلکہ اس کی قدرتیں غیر محدود ہیں اور اس کے عجائب کام ناپید اکنار ہیں۔ وہ اپنے خاص بندوں کے لئے اپنا قانون بھی بدل لیتا ہے۔ مگر وہ بدلنا بھی اس کے قانون ہی میں داخل ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۹۶، خزائن ج۲۳ ص۱۰۴)
۲… ’’خدا کے قانون کی وہ شخص حدبست کر سکتا ہے جو خدا سے بھی بڑھ کر ہو۔ ورنہ یہ خیال بے ادبی اور بے ایمانی ہے کہ وہ خدا جس کے اسرار وراء الوراء ہیں اور جس کی قدرتیں اس کی ذات کی طرح ناپید اکنار ہیں۔ اس کے عجائبات قدرت کو کس حد تک محدود کر دیا جائے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۱۲، خزائن ج۲۳ ص۲۲۰)
۳… ’’اور جو اس کے کام عوام کے لئے محال ہیں اور ظاہر نہیں ہوتے وہ خواص کے لئے بباعث ان کے تعلق کے ظاہر کئے جاتے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۱۲، خزائن ج۲۳ ص۲۲۰)
۴… ’’انبیاء علیہم السلام کے لئے کوئی نہ کوئی تخصیص اگر اﷲتعالیٰ کر دیتا ہے تو یہ کوتاہ اندیش لوگوں کو ابلہ فریبی اور غلطی ہے کہ اس پر اعتراض کرتے ہیں۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ص۴۲)