موجودگی میں ان کے قبول سے مانع ہو۔ لہٰذا میرے نزدیک اصل سوال صرف یہ ہے کہ آیا اس قسم کی تاریخی معتبر شہادت موجود ہے یا نہیں۔ جس سے معلوم ہو کہ خالق فطرت کبھی کبھی خلاف فطرت بھی کردیا کرتا ہے۔‘‘ (ماخوذ از سیرت النبی ج۳ ص۱۲۸)
۴… پروفیسر ڈابسیر اپنی کتاب مادہ ایتھر، حرکت میں لکھتا ہے کہ: ’’اس امر کی ہمارے پاس خاصی شہادت موجود ہے۔ جس کو آسانی سے نظر انداز نہیں کیاجاسکتا کہ طبعی حوادث اس طرح وقوع پذیر ہوتے ہیں کہ ان کے تمام معمولی علل واسباب غائب ہوتے ہیں۔ مگر اجسام حرکت کرتے ہیں۔ درآنحالیکہ نہ تو کوئی شخص ان کو چھو رہا ہے اور نہ برقی ومقناطیسی عوامل کا پتہ چلتا ہے۔ اس کی بھی شہادت موجود ہے کہ ایک نفس کا خیال دوسرے نفس میں بلاکسی وساطت کے پہنچ سکتا ہے اور جس قسم کے واقعات کو معجزہ سمجھا جاتا ہے ان کا وقوع اب غیر اغلب نہیں رہا ہے۔‘‘
… ہکسلے لکھتا ہے: ’’رہا مریم کے کنوارپن میں مسیح کا پیدا ہونا تو یہ نہ صرف ممکن التصور شئی ہے بلکہ علم الحیات کی تحقیقات نے ثابت کر دیا ہے کہ بعض اصناف حیوانات میں یہ روزانہ کا واقعہ ہے۔ یہی حال احیاء موتیٰ کا ہے۔ بعض جانور مرکر مومیات کی طرح بالکل خشک ہو جاتے ہیں اور عرصہ تک اسی حالت میں رہتے ہیں۔ لیکن جب ان کو مناسب حالات میں رکھ دیا جاتا ہے تو پھر جان آجاتی ہے۔‘‘ (مقالات ج۵ ص۱۹۹)
۶… انیسویں صدی کے مشہور فلسفی ڈاکٹر وارڈ نے ایک مفروض مثال سے سمجھایا ہے کہ فرض کرو کہ: ’’افریقہ کے کسی صحرا میں ایک نہایت عظیم الشان سلسلہ عمارت ہے جو چاروں طرف ایک چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ اس کے اندر ایک خاص ذی عقل مخلوق آباد ہے جو احاطہ سے باہر نہیں جاسکتی۔ یہ عمارت ایک ہزار سے زائد کمروں پر مشتمل ہے جو سب مقفل ہیں اور کنجیوں کا پتہ نہیں کہ کہاں ہیں۔ بڑی محنت وجستجو کے بعد کل پچیس کنجیاں ملی ہیں۔ جن سے ادھر ادھر کے پچیس کمرے کھل جاتے ہیں۔ جو سب ہم شکل ہیں۔ لہٰذا کیا اس بناء پر اس احاطہ کے رہنے والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قطعیت کے ساتھ یہ دعویٰ کریں کہ بقیہ ۹۷۵کمرے بھی اسی شکل کے ہیں۔‘‘ (سسٹم آف لاجک نظام منطق از جان اسٹورٹ مل کتاب سوم باب۲۱ فصل۴ حاشیہ)
۷… پروفیسر ہکسلے لکھتا ہے: ’’لیکن پانی پر چلنا یا پانی کو شراب بنادینا یا بچہ کا بے باپ پیدا ہونا یا مردہ کو زندہ کر دینا یہ چیزیں مفہوم بالا (کہ منطقی ناممکنات کا وجود تو ہے۔ لیکن طبعی ناممکنات کا قطعاً وجود نہیں) کے رو سے ناممکن نہیں ہیں۔ ہاں اگر ہم یہ دعویٰ کر سکتے کہ فطرت اشیاء کے متعلق ہمارے علم نے تمام ممکنات کا کامل احاطہ کر لیا ہے تو شاید یہ کہنا بجا ہوتا کہ آدمی کے