’’ہم مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) کے خادمین اوّلین میں سے ہیں۔ ہمارے ہاتھوں میں حضرت اقدس ہم سے رخصت ہوئے۔ ہمارا ایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود مہدی موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، اﷲ کے سچے رسول تھے اور اس زمانہ کی ہدایت کے لئے دنیا میں نازل ہوئے اور آج آپ ہی کی متابعت میں ہی دنیا کی نجات ہے اور ہم اس امر کا اظہار ہر میدان میں کرتے ہیں اور کسی کی خاطر ان عقائد کو بفضلہ تعالیٰ نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘ (پیغام صلح ج۱ نمبر۲۰، ستمبر ۱۹۱۳ئ)
مارچ ۱۹۱۴ء میں جب حکیم نورالدین خلیفۂ اوّل کا انتقال ہوا اور خلافت کا جھگڑا ہوا اور مرزاغلام احمد قادیانی کے تمام اندوختہ خزانوں پر مرزامحمود خلیفہ ثانی کے قبضہ کر لینے کے بعد غیرقادیانیوں کو پھانسنے کے لئے مسٹر محمد علی نے مرزاغلام احمد قادیانی کے نبی ہونے کا انکار کر کے مجدد، محدث، مہدی معہود، مسیح موعود وغیرہ ہونے کا اعلان کیا اور مرزاغلام احمد قادیانی کے ناقابل تردید صاحب نبوت صاحب شریعت دعویٰ ختم رسالت دعوؤں کے متعلق بروزی وظلی نبی جیسے تاویل باطل کر کے مسلمانوں کی آنکھوں میں خاک جھونکنے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن مولانا محمد انور شاہ کشمیریؒ صدر مدرس دارالعلوم دیوبند نے اپنی معرکۃ الاراء کتاب ’’اکفار الملحدین فی ضروریات الدین‘‘ میں اور مولانا سید مرتضیٰ حسن ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند نے ’’دین مرزا کفر خالص‘‘ ہے۔ ’’فتح قادیان کا مکمل نقشہ جنگ‘‘ میں اور مولانا محمد شفیع صاحب مفتی اعظم پاکستان نے ’’ہدیۃ المہدیین فی ایت خاتم النبیین‘‘ میں اور مولانا شبیر احمد صاحب شیخ الاسلام پاکستان نے ’’الشہاب لرجم الخاطف المرتاب‘‘ (اردو) میں قادیانیوں خصوصاً لاہوریوں کی خوب قلعی کھولی ہے۔ مندرجہ بالا کتابوں سے اخذ کر کے مذکورہ مضامین لکھے گئے ہیں۔ تفصیل کے لئے مندرجہ بالا کتابوں کو دیکھئے۔ (یہ تمام احتساب قادیانیت میں چھپ گئی ہیں۔ مرتب)
خواجہ کمال الدین، بی۔اے، ایل۔ایل۔بی کے عبرت انگیز حالات
یہ بھی مسٹر محمد علی کی طرح مرزاغلام احمد قادیانی کے ملحدانہ خیالات کے پھیلانے میں نہایت سرگرمی دکھاتے تھے۔ مسٹر محمد علی کی طرح یہ بھی مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی اﷲ اور رسول مانتے تھے۔ خواجہ صاحب کے قدیم عقائد، ملاحظہ فرمائیے۔ ’’(مسیح موعود) ایک نبی اﷲ ہے اور مخبر صادق احمد مرسل صلوٰۃ اﷲ علیہ کا خاتم النبیین ہونا چاہتا ہے کہ اس خلیل خدا احمد کے غلام انبیاء اور نبی اﷲ ہوں۔‘‘ (اخبار الحکم قادیان مورخہ ۳۰؍ستمبر ۱۹۰۵ئ)