عورتوں سے نکاح کی ممانعت آئی ہے۔ اس سلسلہ میں خلیفۂ ثانی کی خدمت میں ممانعت کی وجہ سے شکریہ ادا کرنی چاہئے۔
۱۵…ہندو اور سکھ اہل کتاب ہیں، ان سے نکاح جائز ہے
(اخبار الفضل مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ئ)
’’ہندو اہل کتاب ہے اور سکھ بھی۔ کیونکہ وہ مسلمان ہی کا بگڑا ہوا فرقہ ہے۔‘‘
(ڈائری خلیفہ قادیان)
جواب…بقول شخصے ماں کی گود بچہ کی درسگاہ ہے۔ اس لئے ہندو اور سکھ لڑکی دوزخ کی طرف لے جانے کے لئے پہلی سیڑھی بنے گی۔
لاہوری مرزائی یا غیرمبایعین کی جماعت اور ان کے کفریہ عقائد
اس جماعت کے سرگروہ مسٹر محمد علی لاہوری ایم اے اور ان کے پیشر وخواجہ کمال الدین ایم اے ہیں۔
مسٹر محمد علی کے حالات
’’مسٹر محمد علی مرزاقادیانی کے مخلص پرانے مریدوں میں سے تھے۔ مرزا قادیانی کی زندگی ہی (رسالہ ریویو آف ریلیجنز) کے ایڈیٹر تھے۔ جن کے ذریعہ سے مرزاقادیانی کے ملحدانہ کے خیالات اور مشرکانہ تعلیمات کو پھیلاتے تھے۔ مرزاقادیانی کے بعد خلیفہ اوّل مولوی حکیم نورالدین کے مشورہ سے قرآن مجید کی قادیانی تفسیر لکھا کرتے تھے۔ اس کے عوض خزانہ انجمن سے ماہانہ دوسوروپئے بطور تنخواہ وصول کر کے ان کا انگریزی ترجمہ کرتے تھے۔ مولوی حکیم نورالدین کے انتقال کے بعد مسٹر محمد علی نے ترجمہ کی تکمیل کا بہانہ کر کے صدر انجمن احمدیہ قادیان کے خزانہ سے ایک ہزار روپیہ پیشگی وصول کر کے قومی لائبریری سے ہزاروں روپئے کی قیمتی کتابیں اور صدر انجمن کا ٹائپ رائٹر لے کر لاہور پہنچے۔ اعلان کر دیا کہ یہ سب کچھ میرا ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲؍جون ۱۹۳۱ئ)
لاہوری مرزائیوں نے ۱۹۱۳ء کو پیغام صلح سوسائٹی کی طرف سے اخبار پیغام صلح جاری کیا۔ اس کی ادارت اور نگرانی کے فرائض محمد علی لاہوری ادا کرتے تھے۔ ان کے ممبروں پر اعتراض ہوا کہ وہ منافق ہیں۔ اس کے جواب میں محمد علی لاہوری اور ان کی جماعت نے اعلان کر دیا۔