(مفتی محمد صادق کا وہ خطبہ جو خلیفہ ثانی تازہ ترین نکاح کی تقریب میں بمقام قادیان پڑھا گیا)‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۹۳۵ئ)
بچپن کے دو استاد
’’ہائی اسکول میں میاں صاحب کے ایسے دو استاذ تھے۔ جب بھی ایک دوسرے سے ملتے تھے تو کہیں پاخانے کا مذاق شروع ہو جاتا۔ کہیں ہوا خارج ہونے کے متعلق ہنسی کرنے لگ جاتے جن کی باتوں کو سن سن کر میاں صاحب کوگھن اور نفرت آتی ہے۔‘‘
(میاں محمود احمد خلیفہ قادیان کا خطبہ اخبار الفضل مورخہ ۳۱؍جنوری ۱۹۳۶ئ)
تعلیمی حالات
’’میری تعلیمی حالت نہایت معمولی تھی۔ سستی کہو یا صحت کی کمزوری کا خیال کرلو۔ میں اسکول میں کبھی اچھے نمبروں پر کامیاب نہیں ہوا تھا۔ دینی تعلیم ایسی تھی کہ میرے گلے اور آنکھوں کی تکلیف کو مدنظر رکھتے ہوئے حضرت خلیفہ المسیح اوّل (حکیم نورالدین) کتاب خود پڑھا کرتے تھے۔ آپ خود کمزور اور بوڑھے تھے۔ مگر میری صحت کو کمزور خیال فرماکر بخاری شریف اور مثنوی رومی خود پڑھتے اور میں سنتا جاتا۔ عربی ادب کی کتابیں بھی خود ہی پڑھتے اور جب میں پڑھنا چاہتا تو فرمایا کرتے میاں تمہارے گلے کو تکلیف ہوگی۔ مجھے یاد ہے کہ بخاری کے ابتدائی چار پانچ سپارہ تو ترجمہ سے پڑھائے مگر بعد میں آدھ آدھ پارہ روزانہ بغیر ترجمہ کئے پڑھ جاتے۔ صرف کہیں کہیں ترجمہ کر دیتے اور اگر میں پوچھتا تو فرماتے۔ جانے دو خدا خود ہی سمجھا دے گا۔‘‘
(خطبہ جمعہ خلیفہ قادیان اخبار الفضل قادیان مورخہ ۹؍مئی ۱۹۳۳ئ)
۱…مرزاغلام احمدقادیانی حقیقی نبی تھے
’’پس شریعت اسلام نبی کے جو معنی کرتی ہے۔ اس کے معنی سے حضرت صاحب مجازی نبی نہیں ہیں۔ بلکہ حقیقی نبی ہیں۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۷۴)
جواب… مرزا قادیانی ہر گز رسول یا نبی نہیں ہوسکتا۔ ’’انا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ کے خلاف ہے۔ یہ عقیدہ ضروریات دین کے خلاف ہونے کی وجہ سے کفر ہے۔
۲…مرزاغلام احمدقادیانی کو نبی نہ ماننا کفر ہے
’’اگر آپ کو نبی نہ مانا جائے تو ایک خطرناک نقص پیدا ہو جاتا ہے۔ جو انسان کو کافر بنادینے کے لئے کافی ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۲۰۴)