پہلے کئی دنوں تک بولنے سے لاچار تھے۔ نہایت مفسلی میں مرے۔ اس کے بعد اس کا جواں فرزند مولوی عبدالحئی عین جوانی میں مر گیا۔ حکیم نورالدین کی بیوی نے نہایت تباہ کن طریق پر کسی اور جگہ نکاح کر لیا وغیرہ۔ یہ باتیں کچھ کم عبرت انگیز نہیں تھیں۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۲؍فروری ۱۹۲۲ئ)
حکیم صاحب کے مرنے کے بعد مارچ ۱۹۱۴ء میں جماعت احمدیہ میں پھوٹ پڑ گئی۔ مختلف جماعتیں بن گئیں۔ جس میں دو جماعت مشہور ہیں۔
۱… قادیانی محمودی جماعت۔ ۲… لاہوری جماعت۔
یہ دونوں دراصل ایک ہی ہیں۔ دونوں مرزاقادیانی کی نبوت کو ماننے والے مرتد اور مسلمان کے دشمن ہیں۔ لیکن لاہوری جماعت سب سے زیادہ خطرناک جماعت ہے۔
قادیانی جماعت
اس جماعت کے قائد مرزاغلام احمد قادیانی کے بڑے صاحبزادے مرزامحمود احمد قادیانی ہیں۔ جن کا ہیڈ کوارٹر قادیان تھا اور اب ربوہ میں ہے۔ جن کی مختصر سیرت اور عقائد یہ ہیں۔
خلیفہ ثانی کی مختصر سیرت
خلیفہ ثانی میاں مرزا محمود قادیانی مرزاغلام احمد قادیانی کی دوسری بیوی مسماۃ نصرت جہاں بیگم کے بطن سے ۱۸۸۹ء میں پیدا ہوا۔
خلیفہ صاحب کا بچپن اور افیم
’’مجھے بچپن میں بیماری کی وجہ سے افیون دیتے تھے۔ چھ ماہ متواتر دیتے رہے۔ مگر ایک دن نہ دی تو والدہ صاحبہ فرماتی ہیںکہ مجھ پر نہ دینے کا کوئی اثر نہ ہوا تو اس پر حضرت مرزا (مرزاغلام احمد قادیانی) فرمایا خدا نے چھڑادی ہے۔ اب نہ دو‘‘
(ارشاد میاں محمود خلیفہ قادیان ص۷۴، منہاج الطالبین مصنفہ خلیفہ قادیانی)
تعلیمی خوبی
’’میاں صاحب اسکول میں پڑھتے تھے۔ اس کے ہیڈ ماسٹر مفتی صادق صاحب قادیانی تھے۔ میاں صاحب ہر جماعت میں فیل ہوتے تھے۔ لیکن مفتی صاحب ان کو اگلی جماعت میں بٹھا دیتے تھے۔ اس لئے کہ آپ مسیح موعود علیہ السلام کے فرزند ہیں۔ پھر مڈل کا امتحان دیا اور مفتی صاحب ساتھ تھے۔ اس میں فیل ہوگئے۔